امریکا نے ڈپلومیسی کو جنگی ہتھیار بنایا، ایران کو بار بار دھوکہ دیا، حامد میر

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ امریکا اور اسرائیل نے ایران سے مذاکرات کو فریب اور جنگی چال کے طور پر استعمال کیا، ٹرمپ نے پریس کانفرنس کروائی اور اگلے ہی دن حملہ کر دیا، نیتن یاہو کو کھلم کھلا سپورٹ مل رہی ہے

اسلام آباد: سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے ڈپلومیسی کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا اور ایران سمیت پوری دنیا کو مسلسل دھوکے میں رکھا۔ امریکا اور اسرائیل نے ایران سے مذاکرات کا ڈھونگ رچا کر درحقیقت ایک بڑی جنگی حکمت عملی کے تحت کارروائیاں کیں، اور اس پورے عمل میں ایران کو شدید نقصان اٹھانا پڑا۔

latest urdu news

حامد میر کے مطابق ایران کی اعلیٰ قیادت نے یہ سمجھا کہ امریکا بات چیت چاہتا ہے، خصوصاً مسقط میں ہونے والی ملاقات کے بعد ایرانی حکام نسبتاً مطمئن ہو گئے تھے، مگر اسرائیل نے اسی دوران حملہ کر کے ایران کو سخت دھچکا دیا۔ ایران نے یہ توقع کی تھی کہ اب وہ زیادہ چوکنا رہے گا، لیکن اس کے باوجود امریکا نے ایک بار پھر چالاکی دکھائی۔

حامد میر نے انکشاف کیا کہ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیم کے ذریعے ایک پریس کانفرنس کروائی، جس میں پیغام دیا گیا کہ آئندہ دو ہفتے تک کوئی فوجی کارروائی نہیں کی جائے گی، مگر اس اعلان کے اگلے ہی روز امریکا نے ایران پر حملہ کر دیا۔ یہ حملہ اس بات کا ثبوت تھا کہ امریکا نے دانستہ طور پر ایران کو دھوکہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کا اتحاد اب کسی پردے میں نہیں رہا، نیتن یاہو کو امریکا کی کھلم کھلا حمایت حاصل ہے۔ یہ سوچنا کہ ایران اور امریکا کے درمیان کسی قسم کی بڑی مفاہمت ممکن ہے، محض خوش فہمی ہے۔ دنیا کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اس خطے میں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ یہی دو طرفہ اتحاد ہے۔

حامد میر نے متنبہ کیا کہ ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، کیونکہ دشمن ڈپلومیسی کے پردے میں جنگی سازشیں رچا رہا ہے۔ ایران کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ ایک مثال ہے کہ جب سفارت کاری اعتماد کی بجائے فریب بن جائے تو نتائج تباہ کن ہوتے ہیں۔

یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا اور اسرائیل کی جانب سے حملے کیے گئے، جنہیں ایران نے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ان حملوں کے بعد خطے میں غیر معمولی کشیدگی پیدا ہو چکی ہے، اور ایران کھل کر عالمی سطح پر اپنی پوزیشن پیش کر رہا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter