اسلام آباد: حکومت نے بجٹ 2025-26 میں تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس سلیب میں ایک بار پھر رد و بدل کر دیا ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن والوں کے لیے ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد سے کم کرکے صرف 1 فیصد کر دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کیا گیا، جس کی صدارت سید نوید قمر نے کی۔
اس ترمیم سے متوسط آمدن والے لاکھوں ملازمین کو براہِ راست ریلیف ملے گا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ عالمی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف بھی اس مجوزہ کمی میں رضامند ہو چکا ہے، اور 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن تک ایک فیصد ٹیکس کی منظوری دے دی گئی ہے۔
نئے بجٹ کے مطابق سالانہ 1.2 ملین روپے تک آمدن والے افراد کے لیے قابلِ ادائیگی انکم ٹیکس 30 ہزار روپے سے گھٹا کر 6 ہزار روپے کے قریب کر دیا گیا ہے، جس سے کم آمدنی والے طبقے کو نمایاں فائدہ ہوگا۔ اس کے علاوہ 2.2 سے 3.2 ملین روپے سالانہ آمدن والوں کے لیے ٹیکس کی شرح میں بھی کمی کی گئی ہے، جسے 25 فیصد سے کم کرکے 23 فیصد کر دیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے یہ اقدامات ایسے وقت میں کیے جا رہے ہیں جب مہنگائی کی وجہ سے عام شہری سخت مالی دباؤ کا شکار ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وقتی ریلیف ضرور ہے، لیکن اس کے دیرپا اثرات اس وقت سامنے آئیں گے جب ٹیکس نیٹ میں وسعت اور مجموعی محصولات میں اضافہ کیا جائے گا۔