غزہ میں امداد کے منتظر نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری، 60 شہادتیں

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

غزہ، فلسطینی علاقے غزہ ایک بار پھر اسرائیلی جارحیت کی زد میں آ گیا، جہاں امداد کے منتظر نہتے شہریوں پر بمباری اور فائرنگ سے کم از کم 60 افراد شہید ہو گئے۔ شہداء میں اکثریت ان افراد کی ہے جو خوراک اور پانی کی تلاش میں قطاروں میں کھڑے تھے۔

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود باسل کے مطابق جنوبی اور وسطی غزہ کے مختلف مقامات پر اسرائیلی فضائی حملوں اور زمینی فائرنگ نے انسانی المیے کو مزید سنگین بنا دیا۔ جنوبی غزہ میں پانچ شہری اس وقت شہید ہوئے جب وہ امدادی سامان کے انتظار میں کھڑے تھے، جبکہ وسطی علاقے نیٹساریم کاریڈور کے قریب 26 افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں روزانہ ہزاروں لوگ خوراک کی تلاش میں پہنچتے ہیں۔

latest urdu news

اسرائیلی فوج نے حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ "مشکوک افراد” کو پہلے وارننگ دی گئی، لیکن ان کے نہ رکنے پر کارروائی کی گئی۔ تاہم مقامی ذرائع اور عینی شاہدین اس بیان کو مسترد کرتے ہیں اور اسے نہتے شہریوں کے خلاف ایک اور دانستہ قتلِ عام قرار دیتے ہیں۔

فون چارجنگ اسٹیشن اور امدادی مراکز پر حملے

محمود باسل کے مطابق دیئر البلح میں دو فضائی حملوں میں 14 افراد شہید ہوئے، جبکہ غزہ سٹی میں تین مختلف حملوں میں مزید 13 شہری جاں بحق ہوئے۔ ان میں ایک حملہ ایک فون چارجنگ اسٹیشن پر ہوا جہاں تین افراد اپنی موبائل ڈیوائسز چارج کر رہے تھے۔ جنوبی غزہ میں فائرنگ کے دو الگ واقعات میں بھی دو افراد شہید ہوئے۔

بچوں پر قہر: بھوک، پیاس اور بمباری کی مثلث

اقوامِ متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف نے غزہ میں صورتحال کو "ناقابلِ بیان” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بچوں میں غذائی قلت اور پیاس سے اموات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر کے مطابق صرف 40 فیصد صاف پانی فراہم کرنے والے پلانٹس کام کر رہے ہیں، اور چھ ماہ سے پانچ سال کے بچوں میں شدید کمزوری کے کیسز 50 فیصد تک بڑھ چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا، "میں نے اپنی آنکھوں سے ایسی مائیں اور بچے دیکھے جو صرف خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں زخمی ہو گئے، ایک بچہ ٹینک شیلنگ کا نشانہ بن کر دم توڑ گیا۔”

حماس کا الزام: خوراک کے مراکز جان بوجھ کر نشانہ بنائے جا رہے ہیں

حماس نے ایک بار پھر اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ پورے غزہ میں بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کا ہدف ان مقامات کو بنایا جا رہا ہے جہاں لوگ امدادی سامان کے حصول کے لیے جمع ہوتے ہیں۔

ادھر فلسطینی گروپ القدس بریگیڈ نے غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں ایک اسرائیلی فوجی پوسٹ پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، تاہم اسرائیلی فوج نے اس دعوے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

انسانی بحران، عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی

غزہ میں جنگ کو 20 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، اور صورتحال روز بروز بگڑتی جا رہی ہے۔ لاکھوں افراد بھوک، بیماری اور بے گھر ہونے کے کرب سے گزر رہے ہیں۔ صحت، پانی اور صفائی کا نظام تباہ ہو چکا ہے، مگر عالمی طاقتیں اور ادارے اب بھی مؤثر اقدام سے گریزاں ہیں۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اقوامِ متحدہ نے غزہ میں جاری بحران پر بارہا تشویش کا اظہار کیا ہے، لیکن اسرائیلی کارروائیاں بدستور جاری ہیں، اور معصوم جانوں کا ضیاع تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter