عنایت حسین بھٹی کو مداحوں سے بچھڑے 26 برس بیت گئے

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

عظیم گلوکار، اداکار اور فلم ساز عنایت حسین بھٹی کی فنی خدمات کو مداح آج بھی یاد کرتے ہیں، وہ 31 مئی 1999 کو دنیا سے رخصت ہوئے تھے۔

latest urdu news

لاہور،عظیم گلوکار، فنکار، فلم ساز اور کالم نگار عنایت حسین بھٹی کو مداحوں سے بچھڑے 26 برس بیت گئے، لیکن ان کی فنی خدمات آج بھی زندہ ہیں اور ان کا تخلیقی سرمایہ آج بھی لاکھوں دلوں کو چھو رہا ہے۔

عنایت حسین بھٹی 12 جنوری 1928 کو گجرات میں پیدا ہوئے، وہ 1948 میں قانون کی تعلیم کے لیے لاہور آئے تھے مگر قسمت نے ان کے لیے فن کی دنیا کا انتخاب کر رکھا تھا، سٹیج پر ایک یادگار پرفارمنس کے بعد انہیں ریڈیو پاکستان سے گلوکاری کی پیشکش ہوئی، جہاں ان کی ملاقات مشہور موسیقار جی اے چشتی سے ہوئی جنہوں نے انہیں فلمی دنیا میں پلے بیک سنگر کے طور پر متعارف کرایا۔

1955 میں فلم ’ہیر‘ میں بطور ہیرو جلوہ گر ہو کر انہوں نے نہ صرف گلوکار بلکہ اداکار کے طور پر بھی خود کو منوایا، بعدازاں وہ نہ صرف گلوکاری اور اداکاری بلکہ فلمسازی کے میدان میں بھی نمایاں نظر آئے، ان کی فلموں میں ’وارث شاہ‘، ’منہ زور‘، ’سجن پیارا‘، ’جند جان‘، ’چن مکھناں‘، ’دنیا مطلب دی‘ اور ’ظلم دا بدلہ‘ شامل ہیں۔

عنایت حسین بھٹی نے اپنی زندگی میں لوک موسیقی اور قومی موضوعات کو اپنی فنی شناخت بنایا۔ ان کی گائیکی اور مکالموں کی ادائیگی آج بھی کلاسیکی مقام رکھتی ہے۔

یاد رہے کہ عنایت حسین بھٹی 31 مئی 1999 کو انتقال کر گئے تھے، لیکن ان کے گائے ہوئے نغمے، ادا کردہ کردار اور فلمی خدمات آج بھی فن کے دیوانوں کو ان کی یاد دلاتے ہیں، ان کی شخصیت فن، تہذیب اور خلوص کا آئینہ تھی جو آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہے۔

عنایت حسین بھٹی کی فنی خدمات اور ان کی زندگی کے دلچسپ پہلوؤں کو سمجھنے کے لیے آپ دلہے کا سہرا سہانا لگتا ہے ریکارڈ کرے ہیر کا کی مکمل رپورٹ بھی دیکھ سکتے ہیں، جو اس فلمی کلاسک کی تاریخی اہمیت اور پس منظر پر روشنی ڈالتی ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter