بحیرہ عرب میں طوفان کا خطرہ، خصوصی وارننگ جاری

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی: بحیرہ عرب میں موجود کم دباؤ نے اپنی شدت میں مزید اضافہ کر لیا ہے، جس کے باعث پاکستانی ساحلی علاقوں پر ممکنہ اثرات کے حوالے سے پیش گوئیاں کی جا رہی ہیں۔

محکمہ موسمیات کے ٹروپیکل سائیکلون وارننگ سینٹر نے تازہ ترین اطلاعات میں بتایا ہے کہ یہ سسٹم اب "ڈپریشن” کی حالت اختیار کر چکا ہے۔

latest urdu news

رپورٹ کے مطابق، یہ ڈپریشن کراچی سے تقریباً 1058 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے اور مشرق کی طرف بڑھتے ہوئے ہندوستان کے کونکن ساحل سے ٹکرا سکتا ہے۔

محکمہ موسمیات نے واضح کیا ہے کہ فی الحال پاکستان کے کسی ساحلی علاقے کو کوئی فوری خطرہ نہیں، تاہم سائیکلون وارننگ سینٹر کراچی اس سسٹم کی مسلسل نگرانی کر رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ڈپریشن مزید شدت اختیار کرے تو یہ "ڈیپ ڈپریشن” اور پھر ممکنہ طور پر "سمندری طوفان” میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو اس طوفان کا نام "شکتی” رکھا جائے گا، جو سری لنکا کی طرف سے تجویز کردہ ہے۔

پاکستان فشر فوک فورم نے ماہی گیروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ آئندہ چند دنوں تک کھلے سمندر میں جانے سے گریز کریں۔
فورم کا کہنا ہے کہ طوفانی سسٹم کی شدت اور ساحلی علاقوں سے ممکنہ قربت کے باعث تمام ماہی گیروں کو ریڈیو ٹرانسمیٹر کے ذریعے بروقت آگاہ کیا جا رہا ہے۔

فشر فوک فورم نے زور دیا ہے کہ ماہی گیر حفاظتی ہدایات پر سختی سے عمل کریں اور جب تک سمندری حالات مکمل طور پر بہتر نہ ہو جائیں، ماہی گیری سے اجتناب کریں، تاکہ جان و مال کو ممکنہ خطرات سے بچایا جا سکے۔

یاد رہے کہ سمندری طوفان گرم سمندری پانی اور مخصوص موسمی حالات کی وجہ سے بنتے ہیں۔

جب سمندر کا پانی گرم ہو کر بخارات میں تبدیل ہوتا ہے تو وہ ہوا میں بلند ہو کر کم دباؤ پیدا کرتا ہے، اور ہوا گردشی حرکت اختیار کر لیتی ہے۔
زمین کی گردش کی وجہ سے یہ ہوا چکر دار انداز میں گھومتی ہے، جو بالآخر طوفان کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔

دہلی سے سری نگر جانے والی انڈیگو پرواز ایک خوفناک تجربے سے دوچار ہوئی جب طیارہ پنجاب کی فضاؤں میں شدید ژالہ باری کی زد میں آ گیا۔ 220 سے زائد مسافروں کے ساتھ طیارہ لرز اٹھا، اگلا حصہ ٹوٹ گیا، مگر خوش قسمتی سے تمام مسافر بحفاظت سری نگر پہنچ گئے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter