واشنگٹن، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرایا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے خاتمے اور جنگ بندی میں ان کا اہم کردار رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ایک موقع پر پاکستان اور بھارت کے درمیان صورتحال تیزی سے بگڑ رہی تھی، جس پر میں نے دونوں ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟
انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے تجارتی سفارت کاری کے ذریعے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری لانے کی کوشش کی اور کشیدگی کم کرنے میں مدد فراہم کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اس وقت پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ بڑے تجارتی معاہدوں پر کام کر رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام انتہائی باصلاحیت ہیں اور وہاں کی قیادت بھی بہترین ہے، جبکہ بھارت میں ان کا ذاتی دوست نریندر مودی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے جنوبی افریقہ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ جنوبی افریقہ کے بارے میں فکرمند ہیں، اور ہم دیکھیں گے کہ وہاں کس حد تک تعاون فراہم کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے صدر رامافوسا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ بعض حلقوں میں بڑے عزت دار سمجھے جاتے ہیں، حالانکہ کچھ جگہوں پر ان کے بارے میں مختلف رائے پائی جاتی ہے۔
مزاحیہ انداز میں ہونے والی گفتگو کے دوران جب ٹرمپ نے تبصرہ کیا تو صدر رامافوسا نے برجستہ جواب دیا،معذرت! میرے پاس آپ کو دینے کے لیے کوئی طیارہ نہیں ہے ،جس پر ہال قہقہوں سے گونج اٹھا۔