اسلام آباد، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی کے بعد چین نے خیبرپختونخوا میں زیر تعمیر مہمند ڈیم کی تعمیراتی رفتار میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے، 23 اپریل 2025 کو پہلگام حملے کے بعد بھارتی بیانات کے جواب میں اس منصوبے کو اب تزویراتی اہمیت دی جا رہی ہے۔
سی پیک کا اہم منصوبہ
مہمند ڈیم کو چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے اہم ترین توانائی منصوبوں میں شمار کیا جا رہا ہے، یہ منصوبہ پاکستان کی توانائی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بھی بڑھائے گا۔
تعمیراتی سرگرمیاں تیز
یہ ڈیم خیبرپختونخوا کے ضلع مہمند میں تعمیر کیا جا رہا ہے، جہاں چین انرجی انجینئرنگ کارپوریشن (CEEC) اور واپڈا کی مشترکہ نگرانی میں تعمیراتی کام جاری ہے، حکام کے مطابق حالیہ دنوں میں تعمیراتی مشینری، لیبر اور انجینئرنگ ٹیموں کی تعداد میں اضافہ کر دیا گیا ہے تاکہ منصوبہ وقت سے پہلے مکمل کیا جا سکے۔
2019 میں آغاز، اب نئی ترجیح
مہمند ڈیم پر کام 2019 میں شروع کیا گیا تھا، مگر حالیہ جغرافیائی کشیدگی اور بھارتی اقدامات کے تناظر میں اس کی رفتار میں تیزی لائی گئی ہے،پاکستانی حکام اس منصوبے کو قومی خودمختاری اور آبی تحفظ سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔
علاقائی خطرات کے پیش نظر پاکستان اور اس کے اتحادی آبی و دفاعی منصوبوں پر تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ چین نے حال ہی میں ایسا ڈرون تیار کیا ہے جو بیک وقت 100 ڈرونز لے جا سکتا ہے، جو مستقبل کی جنگی حکمت عملی میں بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔