خراب موسم کے باعث فلائی جناح کی پرواز کوئٹہ میں تاخیر کا شکار

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی سے کوئٹہ جانے والی نجی ایئرلائن "فلائی جناح” کی پرواز 18 مئی کو خراب موسم کے باعث مقررہ وقت پر لینڈنگ نہ کر سکی اور تقریباً دو گھنٹے تک فضاء میں چکر لگاتی رہی۔ پرواز میں موجود مسافروں کے مطابق اس دوران شدید خوف و ہراس کی کیفیت طاری رہی، کئی افراد کی طبیعت خراب ہو گئی اور متعدد افراد بے ہوش بھی ہو گئے۔

latest urdu news

مسافروں کا خوف اور تجربہ

ڈاکٹر فیروز اچکزئی، جو اس پرواز کے مسافر تھے، نے بتایا کہ "کراچی سے کوئٹہ کا سفر عام طور پر مختصر ہوتا ہے، لیکن ہمیں اتنی دیر تک فضا میں معلق رکھا گیا کہ لوگوں کی حالت غیر ہو گئی۔ ہم دو گھنٹے خوف میں مبتلا رہے۔”

ناکام لینڈنگ کی متعدد کوششیں

یہ پرواز کوئٹہ ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی تین کوششوں میں ناکام ہوئی، جبکہ چوتھی بار میں کامیابی سے لینڈ کر گئی۔ مسافروں نے شکایت کی کہ پرواز کے دوران کوئی باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا، جس سے ان کی بے چینی اور پریشانی میں اضافہ ہوا۔

ڈاکٹر سہیل خان، جو اپنی فیملی کے ہمراہ اس پرواز میں سوار تھے، نے بتایا کہ "پہلی لینڈنگ کی کوشش میں جہاز اتنا نیچے آ گیا کہ ہمارے موبائل فون پر سگنلز آ گئے، مگر پھر اچانک جہاز دوبارہ اوپر چلا گیا۔ پائلٹ نے مسلسل تین بار لینڈنگ کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکا۔”

ان کے مطابق پائلٹ نے صرف ایک بار اعلان کیا کہ موسم کی خرابی کے باعث لینڈنگ میں مشکل پیش آ رہی ہے، اور اگر اگلی کوشش بھی ناکام ہوئی تو وہ پرواز کو واپس کراچی لے جائیں گے۔ تاہم، تیسری ناکام کوشش کے بعد بھی جہاز واپس کراچی نہ گیا اور چوتھی کوشش میں لینڈنگ کر لی گئی۔

ایندھن سے متعلق افواہیں اور وضاحت

سوشل میڈیا پر بعض مسافروں نے دعویٰ کیا کہ پرواز کے اختتام پر صرف 11 منٹ کا ایندھن بچا تھا، لیکن ایئرلائن فلائی جناح نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔ سول ایوی ایشن حکام کے مطابق تاحال اس پرواز سے متعلق کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی۔

کوئٹہ ایئرپورٹ کی صورتحال اور لینڈنگ میں مشکلات

سول ایوی ایشن کے ایک افسر کے مطابق کوئٹہ ایئرپورٹ کے اردگرد پہاڑ موجود ہیں، جس کی وجہ سے وہاں اکثر تیز ہوائیں چلتی ہیں اور لینڈنگ مشکل ہو جاتی ہے۔ ایسے موسم میں "گو اَراؤنڈ” (go-around) یعنی لینڈنگ کی کوشش کے بعد دوبارہ فضا میں جانا، ایک عام عمل سمجھا جاتا ہے۔

اس پرواز میں پائلٹ نے تین بار لینڈنگ کی کوشش کی، مگر تیز ہواؤں کے باعث کامیاب نہ ہو سکا۔ چوتھی بار، جب ہوا کا دباؤ کچھ کم ہوا، تو جہاز کو محفوظ طریقے سے اتار لیا گیا۔

سول ایوی ایشن کے مطابق یہ لینڈنگ خطرناک نہیں تھی کیونکہ جہاز کے ٹائر رن وے کو نہیں چھوئے تھے، بلکہ پائلٹ نے ہر بار فضا ہی میں رہتے ہوئے نیچے آنے کی کوشش کی اور ناکامی پر دوبارہ اوپر چلا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاز نسبتاً چھوٹا تھا، اسی لیے پائلٹ نے اسے 40 منٹ تک فضا میں رکھا اور جب موقع ملا، لینڈنگ کر لی۔

تکنیکی پہلو اور پائلٹ کی ذمہ داری

کمرشل پائلٹ اور پالپا کے سینئر رکن کیپٹن طارق یحییٰ کا کہنا ہے کہ کوئی بھی پائلٹ جان بوجھ کر مسافروں کی جان خطرے میں نہیں ڈالتا۔ کوئٹہ ایئرپورٹ کا محل وقوع ایسا ہے کہ وہاں ونڈ شیئر (Wind Shear) یعنی ہوا کی اچانک تبدیلی لینڈنگ کو مشکل بنا دیتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ "زمین کے قریب اگر ونڈ شیئر بہت زیادہ ہو تو بین الاقوامی پالیسی کے مطابق لینڈنگ یا ٹیک آف نہیں کیا جاتا۔ ایسی صورت میں یا تو متبادل زاویے سے لینڈنگ کی جاتی ہے یا کسی دوسرے ایئرپورٹ پر پرواز موڑ دی جاتی ہے۔”

ان کے مطابق کوئٹہ ایئرپورٹ کے رن وے کے قریب ٹیل ونڈ (Tail Wind) بھی ایک چیلنج ہوتا ہے، یعنی پیچھے سے آنے والی ہوا کی رفتار۔ اگر یہ رفتار مخصوص حد (مثلاً 15 ناٹ) سے بڑھ جائے تو لینڈنگ محفوظ نہیں سمجھی جاتی۔

ایندھن کی مقدار اور متبادل ایئرپورٹس

سول ایوی ایشن حکام اور ماہرین کے مطابق ہر پرواز میں اتنا ایندھن موجود ہوتا ہے کہ اگر طیارہ منزل پر نہ اتر سکے تو متبادل ایئرپورٹ پر با آسانی جا سکے۔ اس مقصد کے لیے "ریزرو فیول” بھی مخصوص ہوتا ہے تاکہ ہنگامی صورت میں پرواز محفوظ مقام تک پہنچائی جا سکے۔

کیپٹن طارق کے مطابق "جب لینڈنگ کی کوشش ناکام ہو جائے اور بات ریزرو فیول تک پہنچ جائے تو ایئرلائنز کی پالیسی ہوتی ہے کہ جہاز متبادل ایئرپورٹ پر منتقل کر دیا جائے۔”

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter