ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست پر سماعت
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر جیل حکام سے جواب طلب کر لیا ہے، عدالت نے واضح کیا کہ اگر حکم عدولی ثابت ہوئی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔
عدالت کا برہمی کا اظہار، ریکارڈ طلب کرنے کا عندیہ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے کیس کی سماعت کی، جس میں علی امین گنڈاپور کے وکیل راجہ ظہور الحسن ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے ستمبر اور اکتوبر 2024 کے احکامات کے باوجود ملاقات نہیں کرائی گئی، جو واضح توہین عدالت ہے۔
اگر غلط بیانی ثابت ہوئی تو جرمانہ ہوگا، جسٹس ارباب
جسٹس ارباب طاہر نے ریمارکس دیے کہ آپ پچھلے سال کے احکامات کی بات کر رہے ہیں، اب 2025 ہے، کیا اس دوران ملاقات کا کوئی موقع نہیں ملا؟ اگر ریکارڈ سے کچھ اور ثابت ہوا تو جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے بھی ملاقات نہیں ہوئی، وکیل کا مؤقف
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ گزشتہ ہفتے اڈیالہ جیل جانے کے باوجود ملاقات نہ ہو سکی۔ عدالت نے اس پر جیل حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
مزید پیش رفت آئندہ سماعت پر متوقع
عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت کی تاریخ بعد میں جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے عندیہ دیا ہے کہ آئندہ سماعت میں ریکارڈ کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا توہین عدالت کی کارروائی بنتی ہے یا نہیں۔