اسلام آباد: پاکستان کے دورے پر آئے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ بھارت نے پہلگام حملے سے متعلق پاکستان پر لگائے گئے الزامات کے حوالے سے کوئی شواہد فراہم نہیں کیے۔
بھارت کی جانب سے ثبوت کی عدم فراہمی
ڈیوڈ لیمی کا کہنا تھا: “ہمیں بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کے کوئی شواہد موصول نہیں ہوئے۔ ہمیں توقع بھی نہیں کہ بھارت اپنی قومی سلامتی سے متعلق معلومات ہمارے ساتھ شیئر کرے گا۔”
برطانوی وزیر خارجہ نے پہلگام واقعے کو "خوفناک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے اور متاثرین سے دلی ہمدردی رکھتا ہے۔
پاکستان کا مؤقف اور جنگ بندی کی صورتحال
ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ پاکستان بھی خود دہشتگردی کا شکار رہا ہے اور ہمیں مل کر یہ یقینی بنانا ہے کہ انتہاپسندی کو فروغ نہ ملے۔ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ: “پاکستان اور بھارت کی قیادت نے جنگ بندی کے لیے متاثر کن کردار ادا کیا۔ ہم اس عمل کو جاری رکھنے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔”
برطانوی پاکستانی کمیونٹی کے تحفظات
ڈیوڈ لیمی نے انکشاف کیا کہ برطانیہ میں پاکستانی برادری کی طرف سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ ان کے مطابق: “پاکستان ہائی کمیشن کو اس دوران 2,000 سے زائد کالز موصول ہوئیں، جو اس کشیدگی کا براہ راست اثر ظاہر کرتی ہیں۔”
اسحاق ڈار سے ملاقات
دورے کے دوران پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات ہوئی۔ دفتر خارجہ کے مطابق اس ملاقات میں:
- جنوبی ایشیا کی صورتحال،
- جنگ بندی کے بعد کی پیشرفت،
- اور بھارت کی اشتعال انگیزی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنی خودمختاری کے دفاع میں جوابی کارروائی کی۔
پاک-برطانیہ تعلقات پر اطمینان
دونوں وزراء نے تجارت، تعلیم، صحت اور ماحولیات سے متعلق باہمی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ڈیوڈ لیمی نے کہا: “یہ چار سالوں میں کسی برطانوی وزیر خارجہ کا پہلا دورہ پاکستان ہے، اور ہم باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں۔”