معاشی استحکام اور دفاعی اخراجات کے عزم کا اظہار
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بھارت سے کشیدگی کا معیشت پر اثر نمایاں نہیں ہوگا، اور دفاعی اخراجات کو پورا کرنے کے لیے حکومت ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک برطانوی خبر ایجنسی کو انٹرویو میں کیا۔
سندھ طاس معاہدے کی بحالی اور پانی پر سیاست کی مذمت
وزیر خزانہ نے خبردار کیا کہ بھارت کو دریاؤں کے پانی کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے، اور سندھ طاس معاہدہ فوری بحال کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ پاکستان کی زرعی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہے۔
برآمدات پر مبنی ترقی، حکومت کی اولین ترجیح
انہوں نے کہا کہ برآمدات پر مبنی ترقی نہ صرف پائیدار معاشی حکمت عملی ہے بلکہ آئی ایم ایف پروگرامز سے آزادی کا بھی واحد راستہ ہے۔ حکومت نجی شعبے سے مشاورت کے عمل کو تیز کر رہی ہے تاکہ معاشی اصلاحات مؤثر بنائی جا سکیں۔
پیداواری صلاحیت، توانائی اور ٹیکس نظام پر توجہ
وزیر خزانہ نے صنعتی وفد سے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ پیداواری صلاحیت میں اضافہ، مہنگی توانائی، اور پیچیدہ ٹیکس نظام جیسے چیلنجز پر قابو پانا وقت کی ضرورت ہے تاکہ مقامی صنعتیں عالمی منڈیوں میں مؤثر انداز میں مقابلہ کر سکیں۔
بجٹ 2025: اسٹریٹجک اصلاحات پر مبنی مالی دستاویز
وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ وفاقی بجٹ ایک جامع اور حکمتِ عملی پر مبنی دستاویز ہوگی، جس میں اقتصادی ترجیحات کو برآمدات کے قومی ہدف سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔ ٹیرف اصلاحات کے ذریعے صنعتوں کے لیے ماحول کو زیادہ سازگار بنایا جا رہا ہے۔
نجی شعبے سے اشتراک، مستقل پالیسی اور اعتماد
وفد نے حکومتی اقدامات کو سراہا اور پالیسیوں میں تسلسل کو بہتر بنانے کی تجاویز دیں۔ وزیر خزانہ نے یقین دلایا کہ نجی شعبے کی سفارشات کو آنے والی پالیسیوں میں شامل کیا جائے گا تاکہ پاکستان ایک پائیدار، بین الاقوامی سطح سے منسلک معیشت کی طرف گامزن ہو سکے۔
نتیجہ: معیشت مستحکم، دفاعی تقاضے اولین ترجیح
بھارت کے ساتھ جاری کشیدگی کے باوجود حکومت نے واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان کی معیشت مضبوط ہے، اور دفاعی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے باوجود پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور بھارت پاکستان کشیدگی سے بچاؤ اور اس کے اسباق سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سفارتی بردباری اور قومی یکجہتی کس قدر اہم ہے۔