غزہ، اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ میں ظلم و بربریت کا سلسلہ نہ تھم سکا، تازہ فضائی حملوں میں مزید 23 فلسطینی بشمول متعدد بچے شہید ہو گئے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جاری بمباری کے نتیجے میں 23 فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 124 افراد زخمی ہوئے، شہدا کی مجموعی تعداد 52 ہزار 860 تک جا پہنچی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد 1 لاکھ 19 ہزار 470 ہو چکی ہے۔
غزہ میں ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی فراہمی پر مکمل پابندی عائد ہے، دوسری جانب اسرائیل میں عوامی بے چینی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، تل ابیب کی سڑکوں پر ہزاروں شہریوں نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہمارا حقیقی دشمن حماس نہیں بلکہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو ہیں، جن کی پالیسیوں نے صورتحال کو سنگین بنا دیا ہے۔
ادھر حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ کل اسرائیلی نژاد امریکی فوجی عیدن الیگزینڈر کو رہا کر دے گی، جس کا خیرمقدم قطر اور امریکی ایلچی کی جانب سے کیا گیا ہے۔
حماس کے وفد کے سربراہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی، امدادی گزرگاہوں کے کھلنے اور غزہ کے شہریوں کو فوری ریلیف فراہم کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں، اور اسی جذبے کے تحت مذکورہ فوجی کو رہا کیا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حماس جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے مکمل آمادگی رکھتی ہے۔