اسلام آباد، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور سالمیت کے دفاع کا طریقہ بخوبی جانتا ہے۔
آپریشن *بنیان مرصوص* کی شاندار کامیابی کے بعد پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں آرمی چیف کو قومی خودمختاری اور ملکی سلامتی سے متعلق اظہار خیال کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو بیان میں جنرل عاصم منیر نے کہا: "الحمدللہ، تاریخ نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ افواجِ پاکستان اور عوام ہر جارحیت کے مقابلے میں ایک مضبوط دیوار کی مانند کھڑے رہے ہیں۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس علاقائی سلامتی کے تحفظ کے لیے مکمل دفاعی صلاحیت موجود ہے، اور ہم جانتے ہیں کہ اس مادرِ وطن کا دفاع کیسے کرنا ہے۔
جنرل عاصم منیر نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ بھارت کی 13 لاکھ افواج اپنے تمام تر جدید اسلحے کے باوجود ہمیں مرعوب نہیں کر سکتیں۔ “یہ ملک ہمارے آبا و اجداد کی قربانیوں سے حاصل ہوا، اور ہم اس کی حفاظت کرنا خوب جانتے ہیں۔”
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان ایک ایسی قوم ہے جو نہ تو بھارتی جارحیت سے خوفزدہ ہوتی ہے اور نہ ہی اس کی چالاکیوں سے متاثر۔
یادرہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں فائرنگ سے 26 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد بھارت نے فوری طور پر بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی شروع کر دی، اور اس واقعے کو بنیاد بنا کر سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا،پاکستان نے اس اقدام کو یکطرفہ اور ناقابلِ قبول قرار دیا۔
پاکستانی حکومت نے واضح پیغام دیا کہ اگر بھارت نے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈالی تو اسے جارحیت تصور کیا جائے گا، وزیر دفاع خواجہ آصف نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے پاکستانی پانی پر ڈیم تعمیر کیے تو وہ ڈھانچے تباہ کر دیے جائیں گے۔
بھارت کی جارحیت پر پاکستانی افواج نے بھرپور اور مؤثر جواب دیا، 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت کے حملوں کے جواب میں پاکستان نے دشمن کے 5 جنگی طیارے، جن میں 3 رافیل شامل تھے، تباہ کیے۔
مزید برآں، بھارت کی جانب سے 8 مئی کو اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرونز کے ذریعے راولپنڈی میں پی ایس ایل کو نشانہ بنانے کی کوشش بھی ناکام بنا دی گئی، 9 اور 10 مئی کی شب ایک بار پھر بھارتی اشتعال انگیزی کا مؤثر جواب دیا گیا اور پاکستان نے بھارت کی فضائی تنصیبات، ائیر فیلڈز اور ایس 400 دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔
پاکستان کی جوابی کارروائیوں کے بعد بھارت کو پسپائی اختیار کرنی پڑی اور سیز فائر کے لیے امریکا سمیت عالمی برادری سے مدد طلب کی گئی، جس کے بعد جنگ بندی کا معاہدہ عمل میں آیا، اس معاہدے کی تصدیق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں کی۔