اسلام آباد میں مقیم دفاعی تجزیہ کار سید محمد علی نے پاکستان کے حالیہ میزائل تجربے ‘فتح سیریز’ کی خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ یہ میزائل نہ صرف انتہائی درست نشانہ لگانے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ ان کی سب سے اہم خوبی ان کی ٹرمینل اسٹیج میں مینوورایبلٹی (مقررہ ہدف کی جانب جاتے ہوئے آخری لمحات میں سمت تبدیل کرنے کی صلاحیت) ہے، جو انہیں روایتی دفاعی نظاموں سے بچنے میں مدد دیتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ سپر سونک میزائل ہیں جو نہایت تیزی سے حرکت کرتے ہوئے اپنے ہدف کی جانب بڑھتے ہیں اور دشمن کے کسی بھی بیلسٹک میزائل ڈیفنس سسٹم کو چکمہ دے سکتے ہیں۔ انہوں نے اس کو کرکٹ کی اصطلاح میں یوں سمجھایا: "جیسے وقار یونس کی گیند آخری لمحات میں لیٹ سوئنگ ہوتی تھی، اسی طرح یہ میزائل بھی آخری لمحے میں اپنا راستہ بدل لیتے ہیں۔ اگر کوئی فاسٹ بولر صرف رفتار پر انحصار کرے اور گیند سیدھی جائے، تو بلے باز اسے کھیل لیتا ہے، لیکن لیٹ سوئنگ گیند بلے اور بیٹسمین کے درمیان خلا پیدا کر دیتی ہے — یہی اصول ان جدید میزائلوں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔”
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ بھارت کا تین پرتوں پر مشتمل دفاعی نظام — روسی S-400، اسرائیلی براق 8، اور مقامی آکاش سسٹم — ان میزائلوں کے سامنے غیر مؤثر ہو سکتا ہے، کیونکہ ان کی رفتار، درستگی اور مینوورایبلٹی انہیں ان تمام سسٹمز سے بچنے کی صلاحیت دیتی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ "فتح سیریز” کے میزائل کسی دشمن ایئر بیس کو نشانہ بنا کر نہ صرف رن وے کو مکمل طور پر ناکارہ بنا سکتے ہیں بلکہ بوملیٹس کی بارش سے موجودہ جنگی طیاروں کو بھی زمین پر ہی محدود کر دیتے ہیں، جس سے فضائی طاقت وقتی طور پر مفلوج ہو جاتی ہے۔
‘بنیان مرصوص’ — ایک قرآنی پیغام سے اخذ کیا گیا نام
پاکستانی سوشل میڈیا پر اس میزائل تجربے یا ممکنہ جوابی آپریشن کے لیے تجویز کردہ نام ’بنیان مرصوص‘ کو سراہا جا رہا ہے۔ یہ نام قرآن پاک کی سورۃ الصف کی چوتھی آیت سے لیا گیا ہے:
"إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُم بُنْيَانٌ مَّرْصُوصٌ” (الصف: 4)
ترجمہ: بے شک اللہ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف بستہ ہو کر اس طرح لڑتے ہیں جیسے وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہوں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق، اس آپریشن یا حکمتِ عملی کا نام رکھتے وقت اسی جذبے کو مدِنظر رکھا گیا، کیونکہ یہ نام نہ صرف عسکری قوت کی نمائندگی کرتا ہے بلکہ عقیدے اور اتحاد کا پیغام بھی دیتا ہے۔
عوامی ردعمل
سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے اس نام کو مؤثر، باوقار اور حالاتِ حاضرہ سے ہم آہنگ قرار دیا ہے۔ ایک صارف نے لکھا: "میں کسی فوجی آپریشن یا میزائل کا نام صرف اردو یا اسلامی تاریخ سے منتخب کرنے کا حامی ہوں، اور ’بنیان مرصوص‘ اس وقت کے تناظر میں نہایت موزوں اور پراثر انتخاب ہے۔”
’بنیان مرصوص‘ محض ایک نام نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے — ایک ایسے دفاعی طرزِ عمل کی علامت، جو ایمان، اتحاد اور تکنیکی برتری کو ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی صورت میں دشمن کے سامنے کھڑا کرتا ہے۔