بھارت سے بے دخل کیے گئے دل کے مریض بچوں کی ذمہ داری آرمی چیف نے اٹھالی، اے ایف آئی سی میں علاج جاری

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان کے دو معصوم بچے، جو پیدائشی دل کے امراض میں مبتلا ہیں، بھارتی حکومت کی بے رحم پالیسیوں کا شکار بنے۔ تاہم، ان کی امید اس وقت بحال ہوئی جب چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے ان کے علاج کی ذمہ داری خود اٹھائی اور راولپنڈی کے آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (AFIC) میں ان کا علاج فوری طور پر شروع کروا دیا گیا۔

latest urdu news

متاثرہ بچوں کے والد شاہد احمد، جن کا تعلق حیدرآباد، سندھ سے ہے، اپنے دونوں بچوں 9 سالہ عبداللہ اور 7 سالہ منسا کے علاج کے لیے بھارت گئے تھے۔ بچوں کی ہارٹ سرجری کی تاریخ بھی طے ہو چکی تھی، مگر 24 اپریل کو بھارتی حکام نے اچانک انہیں 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا، جس سے ان کے علاج کا عمل تعطل کا شکار ہو گیا۔

واپسی پر والدین نے شدید مایوسی کا اظہار کیا اور بھارت کے اس غیر انسانی اور سیاسی رویے کی مذمت کی۔ تاہم، پاکستانی فوج نے انسانی ہمدردی کی مثال قائم کرتے ہوئے ان معصوم بچوں کا مفت اور معیاری علاج شروع کروا دیا۔

AFIC کے ماہر ڈاکٹر محبوب سلطان کے مطابق دونوں بچے پیدائشی دل کی پیچیدگیوں میں مبتلا ہیں اور ان کی مرحلہ وار سرجری کی جائے گی تاکہ طویل المدتی بہتری ممکن ہو۔ بریگیڈیئر ڈاکٹر خرم اختر نے تصدیق کی کہ اے ایف آئی سی ملک کے ان چند اداروں میں شامل ہے جہاں دل کے پیچیدہ امراض کا کامیاب اور جدید علاج دستیاب ہے۔

بچوں کے والد شاہد احمد نے فوج کے فوری ردعمل اور بچوں کے علاج کی رفتار پر آرمی چیف کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم جس اذیت اور بے بسی کا شکار بھارت میں ہوئے، وہ پاکستان آ کر ختم ہوئی۔ یہاں بچوں کو توقع سے بڑھ کر بہتر علاج اور نگہداشت دی جا رہی ہے۔”

یہ واقعہ پاکستان کی انسانی ہمدردی اور ادارہ جاتی احساسِ ذمہ داری کا منہ بولتا ثبوت ہے، جہاں دشمنی کے باوجود معصوم زندگیوں کو ترجیح دی جاتی ہے — اور وہیں مودی حکومت کی سیاست زدہ دشمنی کو بھی دنیا کے سامنے عیاں کر دیا گیا ہے۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter