یروشلم اور تل ابیب کے درمیان واقع الطرون کے جنگلات میں لگی ہولناک آگ پر اسرائیلی حکام نے بڑی حد تک قابو پا لیا ہے۔ اسرائیل کی فائر اینڈ ریسکیو اتھارٹی کے مطابق بدھ سے شروع ہونے والی اس آگ نے تقریباً 20 مربع کلومیٹر رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، جسے بجھانے کے لیے 150 سے زائد ٹیمیں مسلسل متحرک رہیں۔
حکام نے تصدیق کی ہے کہ اس قدرتی آفت کے باعث کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، تاہم 12 افراد کو سانس کی دشواری کا سامنا کرنا پڑا جنہیں طبی امداد فراہم کی گئی۔ اس دوران آگ بجھانے کے عمل میں حصہ لینے والے 17 فائرفائٹر بھی زخمی ہوئے۔
شدید گرم موسم، خشک ہوائیں اور بلند درجہ حرارت نے ریسکیو ٹیموں کے لیے چیلنجز کو مزید بڑھا دیا۔ ایالون فائر اسٹیشن کے ڈپٹی کمانڈر شلومی ہروش نے کہا: "میں پچھلے 24 برس سے آگ بجھانے کے محکمے میں ہوں، لیکن یہ واقعہ میری پیشہ ورانہ زندگی کی سب سے مشکل صورتحال تھی۔”
وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے، جس کے نتیجے میں یروشلم کے قریب واقع کئی علاقوں سے شہریوں کو فوری انخلا کے احکامات جاری کیے گئے۔ تاہم صورتحال بہتر ہونے پر بارہ قصبوں سے انخلا کی ہدایات واپس لے لی گئی ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر بھی اس بحران میں اسرائیل کی مدد کی جا رہی ہے۔ فرانس، اٹلی اور اسپین سمیت دیگر یورپی ممالک نے فائر فائٹنگ طیارے اور امدادی سازوسامان بھیج کر تعاون فراہم کیا ہے، تاکہ آگ پر مکمل قابو پایا جا سکے اور آئندہ بھڑکنے کے خدشات کو بھی روکا جا سکے