اسلام آباد میں چیئرمین جنید اکبر کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (PAC) کے اہم اجلاس میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور غیر مستحق افراد کو رقوم کی ادائیگی کا انکشاف ہوا ہے۔
غیر قانونی ادائیگیاں کس کو ہوئیں؟ آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ:
- 8 کروڑ 98 لاکھ روپے کی غیرقانونی ادائیگیاں 2352 سرکاری ملازمین اور 704 پنشنرز کی بیگمات کو کی گئیں۔
- گریڈ 1 سے 20 کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ ملازمین کے اہلخانہ کو بھی امدادی رقم ملی، جن میں:
- گریڈ 15 کے 263
- گریڈ 16 کے 42
- گریڈ 17 کے 21
- گریڈ 18 کے 15
- گریڈ 19 کے 11
- اور گریڈ 20 کے 3 افسران شامل ہیں۔
سندھ میں بدترین صورتحال:
سندھ کے 2235 سرکاری ملازمین اور ان کے اہلخانہ نے مستحقین کا حق مارا، صوبے میں سیلاب متاثرہ کسانوں کے لیے گندم کے بیج پر سبسڈی کے نام پر 2 ارب 77 کروڑ روپے کی بے ضابطگی سامنے آئی، متعلقہ اضلاع کے باہر اور دیگر صوبوں میں 83 کروڑ 97 لاکھ روپے اے ٹی ایم سے نکلوائے گئے۔
افسوسناک انکشاف، ایک بچے کے لیے دو ماؤں کو وظیفے:
2312 کیسز ایسے رپورٹ ہوئے جن میں ایک ہی بچے کے بے فارم کو مختلف ماؤں کے ساتھ منسلک کر کے 1 کروڑ 40 لاکھ روپے کی مشکوک ادائیگیاں کی گئیں۔
حکومتی ردعمل:
سیکریٹری BISP نے اعتراف کیا کہ ریکوری کے لیے کوئی مؤثر میکنزم موجود نہیں، تجویز دی کہ نام شائع کر کے سزا دی جائے، PAC چیئرمین جنید اکبرنے گریڈ 19 اور 20 کے تمام افراد کی شناخت کر کے ریکوری اور کارروائی کی ہدایت جاری کی، کمیٹی نے ایک ماہ کے اندر فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دے دیا۔
اضافی انکشافات:
27 ہزار سے زائد کیسز میں میاں بیوی دونوں کو امدادی رقوم جاری کی گئیں، وزارت تخفیف غربت کے مالی سال 2022-23 میں 14 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا بھی انکشاف ہوا۔