لاہور، صوبہ پنجاب میں خواتین کے خلاف سنگین جرائم جیسے جنسی زیادتی، اغوا، غیرت کے نام پر قتل اور گھریلو تشدد میں سال 2024 کے دوران تشویشناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے، مگر انصاف کے حصول میں رکاوٹیں بدستور برقرار ہیں۔
سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) کی ایک رپورٹ کے مطابق، یکم جنوری سے 31 دسمبر 2024 تک خواتین پر ہونے والے ان چار بڑے جرائم میں واضح اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔
تاہم عدالتی نظام کی سست روی اور خامیوں نے بیشتر متاثرہ خواتین کو انصاف سے محروم رکھا۔
اعداد و شمار کا خلاصہ:
لاہور میں جنسی زیادتی کے *532**، فیصل آباد میں *340* اور قصور میں *271** کیسز رپورٹ ہوئے، مگر سزا صرف چند ملزمان کو ہوئی۔
قصور میں ہر لاکھ کی آبادی میں *25.5* اور پاکپتن میں *25* کیسز سامنے آئے، جو دیہی علاقوں میں خواتین کے غیر محفوظ ہونے کا ثبوت ہیں۔
غیرت کے نام پر قتل کے سب سے زیادہ *31* واقعات فیصل آباد میں رپورٹ ہوئے، لیکن کسی بھی کیس میں سزا نہیں دی گئی۔
لاہور میں 4510 اغوا کے کیسز سامنے آئے، فیصل آباد، قصور، شیخوپورہ اور ملتان بھی نمایاں رہے، مگر سزا صرف *5* افراد کو دی گئی۔
گجرانوالہ میں گھریلو تشدد کے *561* کیسز رپورٹ ہوئے، لیکن عدالتوں میں کوئی سزا سامنے نہ آ سکی۔