کراچی، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر کینال منصوبہ سندھ حکومت کے دائرہ اختیار سے نکل گیا تو عوامی سطح پر احتجاج کیا جائے گا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ کے مفادات کے خلاف کوئی بھی اسکیم قابل قبول نہیں، اور وہ کینال منصوبے کو ہر صورت روکنے کا عزم رکھتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ سندھ ہمیشہ تمام مذاہب، برادریوں اور طبقات کو ساتھ لے کر چلنے والا صوبہ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چاہے منصوبہ کسی نے بھی ترتیب دیا ہو، سندھ حکومت نے اس کی منظوری نہیں دی۔ کینالز پر نہ ہونے کے برابر کام ہوا، اور جو کچھ ہوا وہ بھی صرف جولائی میں۔ اگر اس معاملے پر خاموشی اختیار کی گئی تو ہم سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوں گے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کسی کی نیت پر شک نہیں لیکن ہم کسی اور کے فیصلوں کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک قومی مسئلہ ہے اور نئی کینالز کا قیام ملک کے مفاد میں نہیں، کیونکہ پانی کے وسائل محدود ہیں۔
وزیراعلیٰ نے وکلاء برادری کی جدوجہد کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے بھی جمہوریت کے ساتھ کھڑے رہے اور اب بھی سندھ کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے مظاہرین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، بلکہ اپوزیشن اور قوم پرست تنظیموں کا خیر مقدم کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے، لیکن عوام کی تکلیف کا باعث نہ بنیں، سڑکیں بند نہ کی جائیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ سندھ میں کینالز نہیں بننے دی جائیں گی۔
مراد علی شاہ نے وفاق سے سوال کیا کہ وہ اب تک اس منصوبے کو ختم کیوں نہیں کر رہی؟ انہوں نے بتایا کہ وفاقی وزیر خزانہ نے 19 اپریل کو سندھ سے این ایف سی نمائندے کا نام مانگا ہے، اور سندھ اس پر کام کر رہا ہے، 14 ماہ بعد اس عمل کو دوبارہ شروع کیا گیا ہے۔
انہوں نے کسانوں کی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے کسان بھی گندم کاشت نہ کرنے پر غور کر رہے ہیں، جبکہ چین میں جدید ٹیکنالوجی سے گندم کی پیداوار کئی گنا بہتر ہے، ہمیں بھی ایسی حکمت عملی اپنانی ہو گی۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم اب تک کپاس کی پیداوار نہیں بڑھا سکے، اور اب ریگستانی علاقوں کو آباد کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں، جبکہ بھارت کے اندر کینال منصوبے کے نتائج کسی بھی پلیٹ فارم پر دیکھے جا سکتے ہیں، انہوں نے زور دیا کہ ملک میں نئی نہریں تعمیر کرنے کے لیے اضافی پانی موجود نہیں۔
مراد علی شاہ نے امید ظاہر کی کہ وزیراعظم، سندھ کے تحفظات کو سنجیدگی سے لیں گے اور انصاف پر مبنی فیصلہ کریں گے، انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی زیریں علاقوں کے مفاد میں بالائی علاقوں کے منصوبے مسترد کیے گئے، اور اب بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔