لاہور، آج انسدادِ اسلاموفوبیا کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔
اسلاموفوبیا سے مراد بلاجواز خوف اور تعصب ہے، جس کے نتیجے میں مسلم کمیونٹی کو نفرت، امتیازی سلوک اور جسمانی حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ ایک قسم کا نسلی اور مذہبی امتیاز ہے، جو بالخصوص مغربی ممالک میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
نائن الیون کے بعد امریکا اور یورپ میں اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز رویوں کے بے شمار واقعات سامنے آچکے ہیں، اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔
دنیا میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے، 2022 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پاکستان کی پیش کردہ ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں 15 مارچ کو "اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن” کے طور پر منانے کی تجویز دی گئی تھی۔
اسلام ایک پُرامن، متوازن اور برداشت کا درس دینے والا مذہب ہے، اس دن کو منانے کا مقصد ان ہی اصولوں کو اجاگر کرنا اور یہ واضح کرنا ہے کہ اسلام کسی ملک، قوم یا برادری کے لیے خطرہ نہیں بلکہ ایک پرامن طرزِ زندگی کی تعلیم دیتا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ دن محض رسمی تقاریر اور سیمینارز تک محدود نہ رہے، بلکہ بھارت سمیت ہر اس ملک کے خلاف مؤثر اقدامات کیے جائیں جو ریاستی سطح پر مسلمانوں کے خلاف نفرت کو فروغ دینے اور اسلاموفوبیا کو بڑھانے میں ملوث ہیں۔