پاکستان سے یورپی یونین کو غیر معیاری اور جعلی چاول برآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس میں پاکستانی چاول کی برآمدات کے معیار پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس محمد جاوید حنیف کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی چاول پر اعتراضات اور الرٹس کا معاملہ زیر بحث آیا۔
کمیٹی کے رکن مرزا اختیار بیگ نے انکشاف کیا کہ پاکستان سے یورپی یونین کو جعلی اور غیر معیاری چاول برآمد کیے گئے، جس پر یورپی یونین نے 100 سے زائد الرٹس جاری کیے۔ انہوں نے کہا کہ چاول میں جعلی میٹریل شامل ہونے کی وجہ سے پاکستانی برآمدات متاثر ہو رہی ہیں اور ہمیں دیکھنا ہوگا کہ یہ ناقص اشیا ہماری نظروں سے کیسے گزرتی ہیں۔
رکن کمیٹی شرمیلا فاروقی نے بتایا کہ 2024 میں یورپی یونین نے پاکستانی چاول پر 72 رکاوٹیں کھڑی کیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ نئی اتھارٹیز بنانے سے نہیں، بلکہ حقیقی طور پر مسائل حل کرنے سے ہوگا۔
سیکرٹری تجارت جواد پال نے وضاحت کی کہ یورپی یونین کی جانب سے کوئی سرکاری وارننگ جاری نہیں کی گئی اور کچھ معاملات کو غیر ضروری طور پر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔
اجلاس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ پنجاب سے چاول کی ایک کنسائنمنٹ پر یورپی یونین نے اعتراض کیا تھا۔ کمیٹی کے دیگر ارکان نے زور دیا کہ زرعی ونگز کے ساتھ تعاون کرکے چاول کی برآمدات کے مسائل حل کیے جائیں۔
مزید برآں، اجلاس میں بتایا گیا کہ بنگلہ دیش نے 50 ہزار ٹن چاول کا آرڈر دیا ہے، جس کے بعد چاول کی کوالٹی کے مسائل کو فوری طور پر حل کرنا ضروری ہے۔
کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ تفصیلی بریفنگ لی جا سکے اور مسائل کا مناسب حل نکالا جا سکے۔