اسلام آباد، پاکستان پیپلز پارٹی نے پاور شیئرنگ کے معاملے پر ن لیگ سے مذاکرات کرنے والی تمام کمیٹیاں تحلیل کردیں، ن لیگ سے پاور شیئرنگ فارمولے پر مذاکرات کا اختیار صدر پاکستان کو دیدیا گیا، آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف سے پاور شیئرنگ فارمولے پر مذاکرات کریں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس زرداری ہاؤس میں بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت ہوا، جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے بھی خصوصی شرکت کی گئی۔
پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں تمام اراکین نے شرکت کی، پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے بھی اراکین نے شرکت کی۔
اراکین کی جانب سے سیاسی صورتحال اور خصوصی کمیٹی کی بریفنگ پر مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔
اجلاس میں ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں خصوصی کمیٹی نے اراکین کو حکومت سے مذاکرات پر بریفنگ دی۔
اجلاس میں پنجاب کے ارکان نے ن لیگ کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیئے، ارکان کے مطابق ن لیگ کسی بھی فیصلے پر اعتماد نہیں لے رہی، قانون سازی پر بھی اعتماد میں نہیں لیا جاتا، پیپلزپارٹی کے ارکان نے پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں پیکا ایکٹ ترمیمی بل پر تفصیلی غور کیا اور کہا کہ حکومت کی پیکا ایکٹ میں ترامیم پر پارٹی کو واضح موقف اختیار کرنا چاہیے۔
وفاق کی جانب سے زرعی ٹیکس لگانے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا، سی ای سی نے زراعت پر عائد ٹیکس 45 فیصد سے کم کر کے 20 فیصد کرنے کی تجویز دیدی، سی ای سی نے گورنر خیبرپختونخوا کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کی کاوش کو سراہا اور خیبرپختونخوا میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کی تجاویز کی توثیق کی۔
سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس کی جانب سے قرارداد میں کرم کی کشیدہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اے پی سی کی تجاویز پرعمل درآمد کریں۔
سی ای اسی نے متنازعہ نہروں کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 11 ماہ سے التوا کے شکار مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کو فوری بلانے کا مطالبہ کیا۔
پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی نے حکومتی وعدوں کے تحت پنجاب اور اسلام آباد میں مقامی حکومت کے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔