غیر ملکی میڈیا کے مطابق، فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ ہفتے دوحہ میں امریکی وفد سے متعدد ملاقاتیں ہوئیں۔
حماس رہنما طاہر النونو نے بتایا کہ بات چیت میں دوہری شہریت رکھنے والے یرغمالیوں میں سے ایک کی رہائی پر غور کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کے مفاد میں حماس نے مثبت اور لچکدار رویہ اختیار کیا، جبکہ جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے مراحل پر بھی گفتگو ہوئی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ امریکی وفد کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت یرغمالیوں کی رہائی کی مخالفت نہیں کی جا رہی۔
ادھر، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ نیو جرسی سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ ایڈن الیگزینڈر کی رہائی ان کی اولین ترجیح ہے۔
واضح رہے کہ ایڈن الیگزینڈر، جو اسرائیلی فوج میں شامل تھا، غزہ میں حماس کی قید میں موجود آخری زندہ امریکی یرغمالی سمجھا جاتا ہے۔
دوسری جانب، غزہ جنگ بندی معاہدے کے اگلے مرحلے کے لیے کل سے دوحہ میں مذاکرات متوقع ہیں۔
اسرائیل نے بھی جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے وفد قطر بھیجنے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ امریکی صدر کے نمائندے اسٹیو وٹکوف بھی ان مذاکرات میں شرکت کریں گے۔