اسلام آباد، وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے یہ اعتراف کیا گیا ہے کہ امریکی دباؤ ایران پائپ لائن معاہدہ پورا کرنے نہیں دے رہا۔
ایک بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدہ پاکستان کی بقا کا معاملہ ہے، ہم 18 ارب ڈالر کہاں سے دیں گے، ملک کے موجودہ مالی حالات کو دیکھتے ہوئے ہم 18 ملین بھی نہیں دے سکتے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکی دباؤ ایران پائپ لائن معاہدہ پورا کرنے نہیں دے رہا، امریکہ سے ڈپلومیسی کی جائے تاکہ وہ ہمیں یہ معاہدہ مکمل کرنے دے، رواں ماہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف امریکا جائیں گے انہیں یہ بات ضرور کرنی چاہیے، ایران نے برادر اسلامی ملک ہونے کی حیثیت سے بہت صبر کیا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو 2008 یا 2009 میں مکمل ہو جانا چاہیے تھا، ایران بین الااقوامی عدالت جا رہا ہے تو اسے اپنے حقوق کا تحفظ کرنا پڑ رہا ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ایران، پاکستان پر 18 ارب ڈالر ہرجانے کے لیے پیرس کی ثالثی عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
دوسری جانب مشیر اطلاعات کے پی بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ علی امین کو تقریر نہیں کرنی چاہیے، لوگ تجربے سے سیکھتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اس پر معذرت کر چکے ہیں۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ دیر رات کے بعد وزیراعلیٰ کے پی سے رابطہ ہوا لیکن تفصیل سے بات نہیں ہو سکی، رات کو وضاحت کردی تھی کہ ان کے ساتھ 2 افراد تھے ان 2 کے بھی فون بند آرہے تھے۔
وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کا اس معاملے میں یہ کہنا تھا کہ اگر جمہوری حقوق نہ دیے جائیں تو پھر جلسوں میں ایسی ہی جذباتی تقریر ہوتی ہے، کارکنوں کے جذبات کو کنٹرول کرنے کے لیے لیڈر کا تقریر کرنا پولیٹیکل گروپ ڈائنامکس ہوتی ہیں، میری تقریر میں بعض الفاظ نازیبا تھے۔