ہفتہ, 15 مارچ , 2025

سویلینز کے ملٹری ٹرائل کا کیس: سزا ضروری ہے، ٹرائل کہیں بھی ہو، کیا فرق پڑتا ہے؟ جج آئینی بینچ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

 

latest urdu news

اسلام آباد،سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جرم چاہے کسی نے بھی کیا ہو، سزا ضرور ملنی چاہیے، ٹرائل یہاں ہو یا وہاں، اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟

سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت ہوئی، جس میں سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی نے اپنے دلائل پیش کیے۔

سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ملٹری کورٹ سے کتنے افراد کو رہائی ملی؟ اس پر وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ مجموعی طور پر 105 ملزمان تھے، جن میں سے 20 کو رہا کیا گیا۔

اٹارنی جنرل نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان 20 کے بعد مزید 19 افراد کو بھی رہا کیا گیا اور اس وقت 66 ملزمان جیلوں میں موجود ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ جرم ثابت ہونے پر سزا ملنی چاہیے، چاہے ٹرائل کسی بھی عدالت میں ہو، اس پر وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اختیار کیا کہ دونوں ٹرائلز میں بہت فرق ہے، ایک آزاد عدالتی نظام کے تحت ہوتا ہے جبکہ دوسرا ملٹری کورٹ میں۔

کیس میں سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سابقہ سپریم کورٹ بار کے عہدیداران کے وکیل عابد زبیری دلائل دیں گے۔

بعد ازاں، آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter