کمالیہ ، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک کے مسائل زیادہ ہیں، ہمارے پاس جادو کی چھڑی نہیں کہ سب ایک دم ٹھیک ہو جائے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا میڈیا سے گفتگو کے دوران یہ کہنا تھا کسی کے سہارے پر نہیں خود ترقی کرکے آگے آئے ہیں، ہم اسلام آباد میں دربار لگا کر نہیں بیٹھیں گے، ہم بجٹ تجاویز لینے کے لیے لوگوں کے پاس جائیں گے، لوگ بجٹ کے دنوں میں اسلام آباد میں آکر بیٹھ جاتے ہیں جو غلط ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ہم ہوائی باتیں نہیں کر رہے جو کہتے ہیں کرکے دکھا رہے ہیں، شرح سود جیسے جیسے کم ہو گی کاروباری لوگوں کے لیے اچھاہو گا، شرح سود کم ہو گی تو ہم بہتری کی جانب جائیں گے، 2025 میں ہم ملکی معیشت کو لے کر مزید بہتری کی جانب جائیں گے، شرح سود کم ہوتی جائے گی اور سنگل ڈیجٹ کی طرف جائے گی۔
سینیٹر نے کہا کہ مسائل زیادہ ہیں، جادو کی چھڑی نہیں کہ سب ایک دم ٹھیک ہو جائے، معاشی اصلاحات کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز لے رہے ہیں، ہمیں پائیدار معاشی استحکام کی طرف بڑھنا ہے، ملک کی خاطر سب اکٹھے ہو جائیں، ملک کی خاطر چارٹر آف اکانومی سمیت4،3 چیزوں پر اکٹھے ہو جائیں۔
محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ3،2ہفتوں سے مختلف شہروں کے دورے کر رہا ہوں، تاجروں سے تجاویز لینے کے لیے خود ان کے پاس آ رہا ہوں، خیرات سے ملک نہیں چلتے، خیرات سے تعلیمی ادارے اور اسپتال چل سکتے ہیں، خسارے والے اداروں کو آگے کیسے لے کر جانا ہے، پالیسی بنارہے ہیں، جو ادارے خسارے میں ہیں انہیں بند ہونا چاہیے، خسارے والے اداروں کو پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کر دینا چاہیے۔
وفاقی وزیر نے کہا ہمارے پاس تمام ڈیٹا موجود ہے کہ لوگوں کے پاس کیا کیا ہے، ہر چیز ہمارے نوٹس میں آتی جا رہی ہے، تمام چیزوں کو ٹیکس میں لانا ہوگا، کوشش ہے ٹیکس دینے والوں پر مزید بوجھ نہ پڑے، ٹیکس چوری کو بھی ختم کر رہے ہیں، سب کو ٹیکس دینا پڑے گا۔