اسلام آباد، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ حکومت تحریک انصا ف کے احتجاج کو اپنے اقدامات سے پہلے ہی کامیاب بنا دیتی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ ملک میں ایک بڑے ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، بلوچستان، خیبر پختونخوا میں امن عامہ سمیت کچھ امورپر بات کرنی ہے۔
باجوڑ میں رہنما جماعت اسلام کو نشانہ بنایا گیا، اس وقت پورے خیبرپختونخوا میں احتجاج جاری ہے ۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ امن و امان کی ذمہ داری حکومت کی ہے، ہمیں اپنی پالیسی کو ازسرنو دیکھنے کی ضرورت ہے، کیا افغانستان کی ذمہ داری نہیں کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے؟
بدامنی کے اثرات ڈائریکٹلی ہماری معیشت پر پڑرہے ہیں ، بڑے بڑے مسائل پر اکٹھا نہیں بیٹھیں گےتو مسائل حل نہیں ہوں گے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ اسٹاک ایکسچینج آگے بڑھنے سے عوام کو کیا فرق پڑ رہا ہے؟ کیا پیٹرول اور بجلی کے بلزمیں عوام کو ریلیف دیاگیا؟ انڈسٹری غیر فعال ہیں ، بجلی ٹیرف میں ڈائریکٹ کمی ہونی چاہیے، جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے کی بات کرتے ہیں لیکن کوئی فرق نہیں پڑا، ڈراما کرکے لوگوں کو بیوقوف بنانے کا عمل ختم ہونا چاہیے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے سولر کو کم کرنے کا کہا ہے، آپ نے اسے قبول کیوں کیا، سولر کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے، ایک دن کہتے ہیں منی بجٹ آئے گا دوسرے دن کہتے ہیں منی بجٹ نہیں آئے گا، رواںسال حکومت کی جانب سے سرکاری افسران کےلیے ایک ہزار 87 گاڑیاں خریدنے کےلیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے۔
پیپلز پارٹی اور ن لیگ نورا کشتی کرتی ہے، نواز شریف نےکہا کہ طے کر لیا تھا کہ اکثریت نہ ملی تو وزیراعظم وزیراعظم نہیں بنوں گا، اگر آپ کو ووٹ نہیں ملے تھے تو ایم این اے کیوں بنے تھے؟ پی پی کے سنجیدہ لوگوں سے کہتا ہوں کہ یہ (حکومت) بجھتا ہوا چراغ ہے۔