اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس سردار اسحاق نے بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو آج سہ پہر 3 بجے عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ یہ حکم عدالت نے جیل میں عمران خان سے ملاقات نہ کرانے کے معاملے پر دائر توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران دیا۔ سماعت جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی سربراہی میں ہوئی، جس میں درخواست گزار کے وکیل فیصل چوہدری اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل پیش ہوئے۔
عدالت نے پنجاب حکومت کے نوٹیفکیشن پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کی جانب سے ملاقات کی اجازت کے باوجود وکلا کو عمران خان سے نہ ملنے دینا عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔ جسٹس اعجاز اسحاق نے حکومت سے استفسار کیا کہ کیا ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے انصاف کی فراہمی کو روکا جا سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس بابت وضاحت دینا ہوگی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے حکومت کو سکیورٹی انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے کہا کہ اگر عمران خان کو پیش نہ کیا گیا تو اس کی وجوہات بیان کی جائیں، اور جس سکیورٹی تھریٹ کی وجہ سے یہ ممکن نہ ہو، اس سے عدالت کو مطمئن کیا جائے۔
عدالت نے حکم دیا کہ بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرکے وکلا کے ساتھ ان کی آن لائن میٹنگ بھی کرائی جائے۔ یہ فیصلہ حکومت کی جانب سے سکیورٹی خدشات کی بنا پر ملاقاتوں پر پابندی عائد کرنے کے بعد سامنے آیا۔