کراچی، مصطفیٰ عامر قتل کیس کے حوالے سے ایف آئی اے سائبر کرائم نے ارمغان سے تحقیقات کی ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی۔
ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق ارمغان نے کال سینٹر کے ذریعے دھوکہ دہی اور کرپٹو کرنسی کے غیر قانونی کام میں ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا ہے۔
رپورٹ سائبر کرائم ہیڈکوارٹرز بھجوا دی گئی جبکہ پولیس کی تحقیقات پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں، ارمغان نے 120 لیپ ٹاپس کا ذکر کیا، تاہم پولیس نے صرف 64 ظاہر کیے۔
ایف آئی اے نے ڈیجیٹل شواہد کے ساتھ پولیس کی مبینہ چھیڑ چھاڑ سے متعلق اعلیٰ حکام کو آگاہ کردیا۔ مصطفیٰ عامر قتل کیس کے معاملے پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ذیلی کمیٹی نے 17 مارچ کو دوسری میٹنگ طلب کرلی۔
اس سلسلے میں آئی جی سندھ کو بھی پارلیمنٹ ہاؤس طلب کر لیا گیا ہے، جہاں وہ کمیٹی کو کیس میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کریں گے۔
دوسری جانب پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مشترکہ کارروائی کے دوران برطانوی سم کارڈز کی غیر قانونی فروخت میں ملوث دو افراد کو گرفتار کرلیا۔
پی ٹی اے زونل آفس گلگت اور ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے گلگت کے علاقے دنیور میں چھاپا مار کر چھ برطانوی سم کارڈز برآمد کیے اور2افراد کو حراست میں لے لیا۔