اسلام آباد، چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان ٹو تشکیل دیا جائے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہماری سیاسی تقسیم کا فائدہ ملک دشمن عناصر اٹھا رہے ہیں۔ سانحہ اے پی ایس کے وقت تمام سیاسی جماعتوں نے اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی مفاد کو ترجیح دی تھی۔ آج ہم ماضی کے مقابلے میں زیادہ سنگین حالات سے گزر رہے ہیں، اس وقت بھی ہم نے سیاست سے بالاتر ہو کر نیشنل ایکشن پلان پر اتفاق کیا تھا، جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی تھی۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی ان کامیابیوں کو برقرار نہ رکھ سکے، اور دہشت گردی ایک بار پھر سر اٹھا چکی ہے، بدقسمتی سے ہم دہشت گردی کے خلاف وہ سیاسی ہم آہنگی پیدا نہیں کرسکے جو ماضی میں ممکن ہوئی تھی، ہماری کمزوریوں کی جو بھی وجوہات ہوں، حقیقت یہ ہے کہ دہشت گرد، بین الاقوامی طاقتیں اور پاکستان دشمن عناصر ہماری نااتفاقی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان اور پیپلزپارٹی نے ناقابل تلافی نقصانات اٹھائے ہیں، مجھے سابق وزیراعظم کے گھر سے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی، جبکہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو بھی دہشت گردوں نے نشانہ بنایا تھا۔
ملک کو دہشت گردی کا سامنا ہے، ہمیں متحد ہونا چاہیے، بیرسٹر گوہر علی
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کا مسئلہ کوئی نیا نہیں، لیکن پاکستانی قوم نے متحد ہو کر دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑی اور ملک کو دہشت گردی سے پاک کیا تھا۔ ہر شہری، پولیس، فوج اور سیکیورٹی اداروں نے اس جنگ میں قربانیاں دی ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ماضی میں بھی جب دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پارلیمنٹ متحد تھی تو پی ٹی آئی نے اپنی الگ سیاست اپنائی۔ آج بھی ان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ "قیدی نمبر 804 کو رہا کیا جائے، مگر ہمیں مل کر دہشت گردی کا سامنا کرنا ہوگا، کیونکہ قومی مسائل پر سب کو ایک ہونا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہر نیا دہشت گرد حملہ پہلے سے زیادہ سنگین ہوتا ہے۔ دہشت گردوں کا کوئی نظریہ، کوئی سیاست اور کوئی مذہب نہیں ہوتا، چاہے وہ مذہبی انتہا پسند ہوں یا نام نہاد بلوچ علیحدگی پسند، ان سب کا مقصد صرف تباہی اور خونریزی ہے، یہ عناصر پاکستان کے عوام کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں، جن کے خلاف ہمیں متحد ہو کر لڑنا ہوگا۔