اسلام آباد، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس کے واقعے پر پی ٹی آئی کا پروپیگنڈا انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہے، پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے دہشت گردوں کو کریڈٹ دیا اور یہ تاثر دیا کہ دہشت گردوں نے خود مسافروں کو چھوڑ دیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ انتہائی تکلیف دہ واقعہ ہے، پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے اور کم سے کم نقصان کے ساتھ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ہمارے بہادر جوانوں نے جرات کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس حملے پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے منفی پروپیگنڈا کیا، دہشت گردوں نے بے گناہ مسافروں کو نشانہ بنایا، لیکن پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نیٹ ورک نے انہیں کریڈٹ دیا۔ سوشل میڈیا پر یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ دہشت گردوں نے ازخود مسافروں کو چھوڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی سازشیں بیرون ملک بیٹھے پی ٹی آئی سوشل میڈیا کارکنان کر رہے ہیں، جو بیرون ملک سے پاکستان کے خلاف بیانیہ بنانے میں مصروف ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مارشل لا کی پیداوار ہمیں فارم 47 کا طعنہ دے رہے ہیں، دوسروں پر انگلی اٹھانے والے اپنے ماضی پر بھی نظر ڈالیں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ دہشت گردوں کو پاکستان لا کر بسانے کی حمایت کس نے کی؟ یہ سب عوام کے سامنے ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ سرفراز بگٹی دہشت گردوں کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہیں، لیکن خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے خلاف کھل کر بات کیوں نہیں کی جاتی؟ وہاں تو دہشت گردوں کی حمایت میں بیانات دیے گئے۔ افسوس کی بات ہے کہ جعفر ایکسپریس حملے پر ایوان میں یکجہتی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔
جعفر ایکسپریس کے ڈرائیور امجد یاسین کا اہل خانہ سے رابطہ: “میں زندہ ہوں، جلد گھر آ جاؤں گا”
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے اصول وہی بیان کریں جو جمہوریت کے لیے حقیقی قربانیاں دے چکے ہوں۔ پی ٹی آئی کی چار سالہ حکومت کے دوران جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید کی سرپرستی میں بریفنگ دی گئی کہ دہشت گردوں کو لا کر بسانا ایک مثبت عمل ہوگا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ بیرسٹر گوہر بھی پی ٹی آئی میں شامل ہونے کے بعد نئے بیانیے کے حامی بن گئے، لیکن سب کو اپنے ماضی پر بھی نظر ڈالنی چاہیے، سوات میں کس دہشت گرد کو آباد کیا گیا، یہ سب جانتے ہیں۔ کرم اور پاراچنار میں چار ماہ سے امن و امان کی صورتحال کیسی ہے؟ میں ماضی میں مارشل لا حکومت کے ساتھ رہنے پر معذرت کر چکا ہوں اور آج بھی کرتا ہوں، لیکن پی ٹی آئی قیادت نے پرویز مشرف کے ساتھ قربت رکھی اور اس پر آج بھی خاموش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت دہشت گردوں کے خلاف کھل کر بات کرنے سے بھی ہچکچاتی ہے، جبکہ ان کے اپنے لوگ، جیسے شیر افضل مروت، ان کی اصلیت بے نقاب کر رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ لوگ افواج پاکستان اور شہداء کی قربانیوں کی توہین کرتے ہیں، انہیں ملک سے زیادہ اقتدار کی فکر ہے، یہ نعرے لگاتے ہیں کہ "خان نہیں تو پاکستان نہیں”، مگر ایسے بیانات خود شرمندگی کا باعث بنتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قرآن ہاتھ میں اٹھا کر جھوٹ بولنے والے خود اپنی باتوں کے گواہ ہیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ملک کے معاشی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں، پاک فوج دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار ہے، مگر اس ایوان میں اس حقیقت کا اعتراف کرنے سے گریز کیا جاتا ہے، پی ٹی آئی کے لوگ ماضی میں جنرل باجوہ کو اپنا رہنما مانتے تھے، جو لوگ سیاسی مفاد کے لیے اپنے نظریے اور موقف بدل سکتے ہیں، ان کی ساکھ پر بھی سوال اٹھتا ہے۔