ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ بیرون ملک سے منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، افغان حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حملے میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کرے اور پاکستان کے ساتھ تعاون یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس حملے میں شامل دہشت گردوں کے غیر ملکی روابط سامنے آئے ہیں، جبکہ ٹریس کی گئی کالز سے افغانستان سے تعلقات کا بھی پتہ چلا ہے۔ پاکستان افغان حکومت کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے، مگر دہشت گردی ایک بنیادی مسئلہ ہے جس کا حل ضروری ہے۔
بھارت کی جانب سے کشمیری تنظیموں پر پابندی کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ بھارت نے دو کشمیری جماعتوں، عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین، کو5 سال کے لیے غیر قانونی قرار دیا ہے، جو قابلِ مذمت ہے۔ بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ کشمیری سیاسی جماعتوں پر عائد پابندیاں ختم کرے۔
اس فیصلے کے بعد بھارت میں کالعدم کشمیری جماعتوں کی تعداد 16 ہو چکی ہے، جو بھارتی حکومت کے جابرانہ رویے کو ظاہر کرتی ہے۔
امریکا کی جانب سے پاکستان پر ممکنہ سفری پابندیوں سے متعلق سوال پر شفقت علی خان نے کہا کہ ایسی خبریں صرف قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں، ہمارا سفارتخانہ امریکی حکام سے رابطے میں ہے، تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی باضابطہ تفصیلات موصول نہیں ہوئیں۔
اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے لیے امداد روکنے کے اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اس فیصلے کی شدید مذمت کرتا ہے، کیونکہ اس کا مقصد فلاحی تنظیموں کی سرگرمیوں کو محدود کرنا ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اسرائیلی مظالم کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کرے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر خارجہ نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل اجلاس میں شرکت کی، جہاں اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔