کوئٹہ میں جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سکیورٹی فورسز کا کلیئرنس آپریشن مسلسل جاری ہے، جس کے دوران اب تک 190 مسافروں کو بحفاظت بازیاب کرایا جا چکا ہے جبکہ 27 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
کوئٹہ: کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے اور 500 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنانے کے بعد سیکیورٹی فورسز کے کلیئرنس آپریشن میں اب تک 30 دہشت گرد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 190 یرغمال مسافروں کو بحفاظت بازیاب کر لیا گیا ہے۔ تاہم، اطلاعات کے مطابق کچھ خودکش بمبار اب بھی یرغمالیوں کے درمیان موجود ہیں، جس کی وجہ سے فورسز انتہائی محتاط حکمت عملی کے تحت کارروائی کر رہی ہیں۔
حملہ کیسے ہوا؟
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب جعفر ایکسپریس 11 مارچ کی صبح ساڑھے نو بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی۔ جب ٹرین گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے سے گزری تو نامعلوم مسلح دہشت گردوں نے اچانک ٹرین پر فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں ٹرین کے ڈرائیور شدید زخمی ہو گئے اور بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے، جبکہ متعدد مسافر بھی جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔
عینی شاہدین اور لیویز ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے ٹرین کو مچھ کی پہاڑیوں کے درمیان روکا اور بڑی تعداد میں مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔
سیکیورٹی فورسز کا آپریشن
سیکیورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کا گھیراؤ کرتے ہوئے کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا۔ اب تک جعفر ایکسپریس کی 3 سے 4 بوگیوں کو کلیئر کر لیا گیا ہے، جبکہ دہشت گرد چھوٹی ٹولیوں میں تقسیم ہو چکے ہیں اور مختلف مقامات پر مزاحمت کر رہے ہیں۔
ریلوے حکام کے مطابق ٹرین میں 500 کے قریب مسافر سوار تھے، جن میں عورتیں، بچے اور بوڑھے بھی شامل تھے۔ 190 مسافروں کو بازیاب کروا لیا گیا ہے، جن میں 58 مرد، 31 خواتین اور 15 بچے شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا، پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب اور علیمہ خان جے آئی ٹی میں طلب
خودکش بمباروں کی موجودگی اور فورسز کی حکمت عملی
ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کے گروہ میں خودکش بمبار بھی شامل ہیں، جو معصوم یرغمالیوں کے درمیان موجود ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دہشت گردوں نے خودکش بمباروں کو بچوں اور عورتوں کے پاس بٹھا رکھا ہے، جو خودکش جیکٹیں پہنے ہوئے ہیں۔
اس نازک صورتحال کی وجہ سے سیکیورٹی فورسز انتہائی محتاط طریقے سے کارروائی کر رہی ہیں تاکہ کسی بھی بے گناہ مسافر کی جان کو خطرہ نہ ہو۔
کوئٹہ سے ملک بھر میں ٹرین سروس معطل
اس حملے کے بعد کوئٹہ سے اندرون ملک جانے والی تمام ٹرینوں کی سروس معطل کر دی گئی ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق:
- آج کوئٹہ سے کوئی بھی ٹرین تاحکم ثانی نہیں چلے گی۔
- ریلوے اسٹیشن کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے اور وہاں پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
- متاثرہ علاقے میں ریلیف آپریشن کے لیے ریلیف ٹرین مچھ کے لیے روانہ کی جا رہی ہے، جس میں طبی عملہ، میڈیکل سامان اور دیگر ضروری اشیاء شامل ہیں۔
سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ اب تک 30 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں، جبکہ باقی ماندہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق:
- دہشت گردوں نے مسافروں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے فورسز کو انتہائی احتیاط سے کارروائی کرنا پڑ رہی ہے۔
- دہشت گرد بیرونِ ملک اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں ہیں، اور جدید ہتھیاروں سے لیس ہیں۔
- فورسز کی مزید اضافی نفری علاقے میں پہنچ چکی ہے اور آپریشن کو کامیاب بنانے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
جعفر ایکسپریس حملہ: بھارتی میڈیا کا جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب
ٹرین کو پہلے دھماکے سے نشانہ بنایا گیا
ابتدائی تحقیقات کے مطابق، دہشت گردوں نے پہلے ریلوے لائن پر دھماکہ کیا تاکہ جعفر ایکسپریس کو روک سکیں، اور اس کے بعد اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔
ریلوے حکام کے مطابق:
- ٹرین جہاں پر رکی ہوئی ہے، وہاں موبائل نیٹ ورک کام نہیں کر رہا، جس کی وجہ سے رابطے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
- جعفر ایکسپریس 9 بوگیوں پر مشتمل تھی، اور مسافروں و عملے سے مسلسل رابطہ قائم رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم بی ایل اے پر عائد کی جا رہی ہے، جو ماضی میں بھی ایسے دہشت گرد حملے کر چکی ہے۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ:
- دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔
- دہشت گردوں نے معصوم شہریوں کو نشانہ بنا کر انسانیت سوز جرم کا ارتکاب کیا ہے، جس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
- بلوچستان حکومت اور سیکیورٹی ادارے صورتحال پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہیں اور مسافروں کی بحفاظت رہائی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔