اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی دیگر دہشت گرد گروہوں کے لیے مرکزی پلیٹ فارم بنتی جا رہی ہے، اور اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ کابل کے حکام ان حملوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ افغان عبوری حکومت خطے کو درپیش خطرات سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی افغانستان میں سب سے بڑی متحرک دہشت گرد تنظیم ہے، جو سرحدی محفوظ ٹھکانوں سے پاکستان پر حملے کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں کے نتیجے میں سینکڑوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں، جبکہ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ بھی پاک چین اقتصادی تعاون کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں، اس حوالے سے شواہد موجود ہیں کہ کابل کے حکام ان سرگرمیوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
اس کے علاوہ، منیر اکرم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں دہشت گردی کے ذکر کی کمی پر شدید حیرت اور مایوسی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجود 20 سے زائد دہشت گرد تنظیمیں نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی خطرہ بن چکی ہیں۔ پاکستان اقوام متحدہ میں اس مسئلے پر مؤثر حکمت عملی وضع کرنے کے لیے مشاورت کا آغاز کرے گا۔
مزید برآں، انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں دوحہ عمل کے تحت انسدادِ دہشت گردی کے لیے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا۔
منیر اکرم نے سلامتی کونسل کو پاک افغان سرحد سے داعش کے دہشت گرد محمد شریف اللہ کی گرفتاری سے بھی آگاہ کیا۔