سینیٹر جمعیت علمائے اسلام (ف) کامران مرتضیٰ نے خیبرپختونخوا کے وزیرِاعلیٰ علی امین گنڈاپور پر تنقید کرتے ہوئے کہا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ کسی خفیہ ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، اسی وجہ سے انہوں نے مولانا فضل الرحمان کو نشانہ بنایا ہے۔
اپنے ایک بیان میں سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یہ تمام معاملات پہلے سے طے شدہ لگتے ہیں۔ علی امین گنڈاپور جان بوجھ کر اشتعال انگیزی کرتے ہیں، اور ان کا ماضی بھی یہی بتاتا ہے کہ وہ دو بار اپنے ہی کارکنوں کو مایوس کر کے غائب ہو چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ علی امین گنڈاپور جس جگہ روپوش رہے، وہیں کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ شاید اسی لیے انہوں نے مولانا فضل الرحمان کے خلاف بیانات دیے ہیں۔
جے یو آئی کے رہنما حافظ حمد اللہ نے خبردار کیا کہ پی ٹی آئی قیادت کو چاہیے کہ وہ علی امین گنڈاپور کو قابو میں رکھے، ورنہ ہم بھی بھرپور جواب دینے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی چولستان میں نہروں کے منصوبے کی مخالفت کرتی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہمیں کسی بھی صوبے کی ترقی پر اعتراض نہیں، لیکن پیپلز پارٹی یہ یقینی بنانا چاہتی ہے کہ سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی ہم سے نہ چھینا جائے۔