ڈھاکا، بنگلا دیش میں گزشتہ سال حکومت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرنیوالے طلبہ نے ایک نئی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھ دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کا بتانا ہے کہ اس جماعت میں اگست میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف بغاوت کی قیادت کرنے والے طالبعلم رہنما شامل ہیں۔
پارلیمنٹ کے سامنے اس نئی جماعت، ”نیشنل سٹیزن پارٹی“ کا آغاز کیا گیا،پارلیمنٹ کے سامنے ہزاروں افراد نے بنگلادیشی پرچم پر مشتمل سبز اور سرخ رنگ کے نشانات پہن کر اپنی حمایت کا اظہار کیا۔
نئی لانچ ہونیوالی جماعت کی قیادت عبوری حکومت کے سابق مشیر ناہید اسلام کر رہے ہیں، جو کنوینر کے طور پر خدمات انجام دیں گے، جبکہ اختر حسین کو سیکریٹری نامزد کیا گیا ہے۔
ناہید اسلام نے کہا کہ نئی پارٹی جمہوری اصولوں، برابری اور عوامی فلاح و بہبود کو ترجیح دے گی۔
ملک کو ایک نئی جمہوریہ کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے سب سے پہلے ایک دستور ساز اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد ضروری ہے۔
اختر حسین نے کہا کہ ان کی جماعت سماجی انصاف اور انسانی وقار کے قیام کے لیے جدوجہد کرے گی، جبکہ نوجوان ایک نئے آئین کا مطالبہ کر رہے ہیں، جس کا خاکہ پہلے ہی تیار ہو چکا ہے۔
دوران تقریب ان واقعات پر مبنی دستاویزی فلمیں بھی دکھائی گئیں، جن کے باعث شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا۔