یوکرین نے امریکی فوجی امداد کے بغیر روس سے جنگ کو ناممکن قرار دیدیا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی نے امریکی فوجی امداد کے بغیر روس کے ساتھ جنگ کو ناممکن قرار دیتے ہوئے اپنے ملک کے مستقبل کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

جرمنی میں میونخ سکیورٹی کانفرنس کی سائیڈ لائن پر میٹ دی پریس کے دوران یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے کہا کہ امریکی فوجی امداد کے بغیر ناصرف روس سے جنگ کرنا ناممکن ہے بلکہ جنگ کے خاتمے کے بعد کی صورتحال سے نمٹنا بھی انتہائی مشکل ہے، کٹھن حالات میں آپ کے پاس مواقع ہوتے ہیں لیکن ہمارے پاس امریکی امداد کے بغیر اپنے وجود کو برقرار رکھنے کے بہت ہی کم مواقع ہیں۔

latest urdu news

ولودو میر زیلنسکی نے کہا کہ امریکی امداد کے بغیر میں روس سے جنگ کا سوچ بھی نہیں سکتا، میں یہ بھی نہیں سمجھتا کہ ہم اسٹریٹجک شراکت دار بھی نہیں ہوں گے۔

یوکرینی صدر نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ اگر امریکا نے ہماری فوجی مدد جاری نہ رکھی تو یوکرین کو روس کی جانب سے ایک اور خوفناک حملے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یوکرینی صدر نے کہا کہ روس کے صدر ولادمیر پیوٹن جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات نہیں چاہتے بلکہ وہ اس لیے سیز فائز کرنا چاہتے ہیں تاکہ انہیں جنگ میں کچھ وقفہ مل جائے، فوجیوں کی تربیت کا موقع مل جائے اور انہیں دوبارہ سے منظم کیا جا سکے۔

اس موقع پر جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ مروجہ اصولوں، شراکت داری اور پروان چڑھنے والے اعتماد کا کوئی خیال نہیں رکھتی۔

واضح رہے کہ چند روز پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا تھا روس کے صدر ولادمیر پیوٹن سے ایک گھنٹے طویل بات چیت ہوئی ہے اور روس بھی یوکرین جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے۔

روسی صدر سے ٹیلی فونک گفتگو سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی کہ اگر پیوٹن نے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی میز پر نہ آئے تو روس پر پابندیاں عائد کروں گا۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter