معروف امریکی گلوکار اور فیشن ڈیزائنر کانیے ویسٹ ایک اور تنازع کا شکار ہو گئے ہیں۔
مشہور امریکی گلوکار اور فیشن ڈیزائنر کانیے ویسٹ ایک اور بڑے تنازع کا شکار ہو گئے ہیں، جہاں ان کی برانڈ Yeezy کی ایک سابق ملازمہ نے ان پر نسل پرستی، ہراسانی اور نفرت انگیز رویے کے تحت مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
جین ڈو نامی مدعیہ نے لاس اینجلس کاؤنٹی کی عدالت میں درخواست دائر کی ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ کانیے ویسٹ نے انہیں اڈولف ہٹلر سے تشبیہ دی اور یہودی ہونے پر دھمکیاں دیں۔ ان کے مطابق، جب انہوں نے اپنے سپروائزر سے اس رویے کی شکایت کی تو اگلے ہی دن انہیں نوکری سے برطرف کر دیا گیا۔
یہ مقدمہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کانیے ویسٹ پہلے ہی یہود مخالف بیانات کے باعث تنازعات میں گھِرے ہوئے ہیں۔
کیا کانیے کی معافی محض دکھاوا تھی؟
دسمبر 2023 میں، کانیے ویسٹ نے انسٹاگرام پر عبرانی زبان میں معافی بھی مانگی تھی، لیکن جین ڈو کا کہنا ہے کہ یہ محض ایک دکھاوا تھا اور حقیقت میں وہ یہودی ملازمین کو ذہنی اذیت دینے کی ایک مہم چلا رہے تھے۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق، کانیے ویسٹ نے خود کو "نازی” بھی کہا، جین ڈو کی توہین کی، اور یہاں تک کہ ایک گروپ چیٹ میں نامناسب تصاویر بھی شیئر کیں، جس میں جین ڈو بھی شامل تھیں۔ مدعیہ کے مطابق، ان تمام اقدامات سے کام کی جگہ پر ایک خوفناک اور غیر محفوظ ماحول پیدا ہو گیا تھا۔
35,000 ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
جین ڈو نے 35,000 ڈالر سے زائد ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ کانیے نے انہیں غلط طریقے سے برطرف کیا، امتیازی سلوک برتا اور کام کا ماحول خراب کیا۔
کانیے ویسٹ کی مشکلات میں اضافہ
مقدمہ درج ہونے کے بعد کانیے ویسٹ کی مینجمنٹ ٹیم نے ان سے فاصلہ اختیار کر لیا جبکہ Yeezy کی ویب سائٹ بھی بند کر دی گئی، کیونکہ وہاں نازی علامت (سوئاستیکا) کے ساتھ ٹی شرٹس فروخت کی جا رہی تھیں۔
یہ معاملہ کانیے ویسٹ کے کیریئر کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ وہ پہلے ہی کئی برانڈز اور اشتہاری معاہدے کھو چکے ہیں۔