سیاسی مشیر وزیراعظم رانا ثنااللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے نام خط کا مقصد فوج اور عوام میں فرق ڈالنا ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کے دوران رانا ثنا اللہ نے عمران خان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے نام خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم کے خط کا مقصد ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان فرق ڈالا جائے یا فوج اور اُس کی کمانڈ کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کی جائیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ کیا یہ خط جیل سے لکھے جارہے ہیں؟ یہ کہاں سے آتے ہیں؟ بانی پی ٹی آئی کو سیاسی جدوجہد کرنی ہے تو پارلیمنٹ میں کریں۔
علاوہ ازیں، سیاسی مشیر نے سوال اٹھایا کہ کیا اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کا تبادلہ کرکے ہم نے آئین سے ماورا کوئی اقدام اٹھایا ہے؟ کیا آرٹیکل 200، 26ویں ترمیم کے ذریعے آئین میں ڈالا گیا ہے یا اُس میں کوئی ترمیم کی گئی ہے؟ اگر سوال اٹھانے پر آئیں تو ججز کے خط پر بھی بڑے سوالات اٹھاتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جسٹس بابر ستار اور جسٹس طارق جہانگیری کی تعیناتی رکوانے کے لیے پی ٹی آئی کی حکومت سر کے بل کھڑی ہوگئی تھی۔ کیا متعلقہ چیف جسٹس اور جج غلط ہیں اور جنہوں نے خط لکھا ہے وہ ٹھیک ہیں؟
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط لکھا ہے۔
فیصل چوہدری نے بتایا کہ خط میں پہلا نقطہ فراڈ الیکشن اور منی لانڈرز کو جتوانے سے متعلق ہے، دوسرا نقطہ 26 ویں آئینی ترمیم، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ متاثر ہونے پر ہے جب کہ سابق وزیراعظم نے القادر ٹرسٹ کیس فیصلے کا بھی حوالہ دیا ہے۔