اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر مشیر وزارتِ قانون بیرسٹرعقیل ملک کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ کے جج کے تبادلے کے لیے مشاورت اور متعلقہ جج کی رضامندی ضروری ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے بیرسٹرعقیل ملک کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ہائیکورٹ کو مینج کرنے کا تاثر غلط ہے، ایسا ممکن نہیں ہے کہ ہائیکورٹ کے جج کا تبادلہ کرکے اسے سینیارٹی میں دوسری ہائیکورٹ کے جج کے نیچے لگا دیا جائے۔
بیرسٹر عقیل نے کہا کہ ابھی نہ مشاورت ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی پراسیس شروع ہوا ہے، جب آئین کسی چیز کی اجازت دیتا ہے تو اُسے کوئی نہیں روک سکتا۔
بیرسٹرعقیل ملک نے کہا کہ ہائیکورٹ کے جج کے تبادلے کے لیے مشاورت اور متعلقہ جج کی رضامندی ضروری ہے، جج کسی بھی ہائیکورٹ سے آسکتا ہے، یہ نئی تعیناتی نہیں ہے جس کے لیے نیا حلف لینے کی ضرورت ہو۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے متنازع پیکا ایکٹ اور ڈیجیٹل نیشن بل کیلئے ووٹ دیا،عمر ایوب ایسے متنازع قوانین پاس کرنے پر اس کو شرم آنی چاہیے، ہم نے سینیٹ اورقومی اسمبلی میں دونوں بلوں کی بھرپور مخالفت کی،یہ چاہتے ہیں پاکستان میں جمہوریت اور آزادی اظہار رائے نہ ہو۔