پی ٹی آئی کے مذاکراتی عمل سے باہر نکلنے اور وزیراعظم کی جانب سے دوبارہ بات چیت کی پیشکش کو مسترد کیے جانے پر حکومت نے بھی مذاکراتی عمل ختم کر دیا۔
ملک میں سیاسی استحکام لانے کے لیے حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکے۔ حکومت اور پی ٹی آئی دونوں نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ تحریک انصاف نے وزیراعظم کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کر دیا، جس کے بعد حکومت نے بھی مذاکرات کا عمل ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی صرف عمران خان کی رہائی کے لیے مذاکرات کر رہی تھی، لیکن یہ عمل ان کے غیرسنجیدہ رویے کی وجہ سے ختم ہوگیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات پر 31 جنوری کی ڈیڈلائن دی تھی، لیکن اس سے پہلے ہی مذاکرات سے پیچھے ہٹ گئے۔ عرفان صدیقی نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور اپنے طے شدہ فیصلے کے مطابق بات چیت کو آگے نہیں بڑھنے دیا۔
دوسری جانب تحریک انصاف نے حکومت پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ جب تک 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن تشکیل نہیں دیا جاتا، مذاکرات ممکن نہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز پی ٹی آئی کو پارلیمانی کمیشن بنانے کی پیشکش کی تھی، لیکن تحریک انصاف نے اسے بھی مسترد کر دیا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے صحافیوں کو پیکا ایکٹ میں ترامیم تجویز کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ تجاویز وزیراعظم کے پاس لے کر جائیں گے اور بل میں اصلاح کی جاسکتی ہے۔
یہ صورتحال حکومت اور اپوزیشن کے درمیان موجود سیاسی بحران کو مزید گہرا کر رہی ہے اور ملک میں استحکام کے لیے کوئی واضح راستہ نظر نہیں آ رہا۔