پاکستان تحریک انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کوٹ لکھپت جیل سے اپنے ہاتھ سے لکھے گئے خط میں پاکستان پیپلز پارٹی میں تبدیلیوں پر روشنی ڈالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی میں ایک نئی شکل سامنے آ رہی ہے، جس کی قیادت بھٹو خاندان سے زرداری خاندان کے پاس منتقل ہو چکی ہے۔
ذرائع کے مطابق، شاہ محمود قریشی نے اپنے خط میں کہا کہ اب آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کی مکمل قیادت سنبھال لی ہے، اور ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے دور کے چہرے اب منظر سے ہٹتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی میں اب شرجیل میمن جیسے نئے چہرے نمایاں ہو رہے ہیں، جبکہ اعتزاز احسن، رضا ربانی، فرحت اللہ بابر اور تاج حیدر جیسے سینئر رہنما پس منظر میں چلے گئے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے نشاندہی کی کہ پیپلز پارٹی کی پالیسیوں اور اقدامات میں بھی تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق، "جئے بھٹو” کا نعرہ اب "جئے زرداری” میں بدل چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ پیپلز پارٹی، جو 1973 کے آئین پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں پیش پیش تھی، آج عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم جیسے بنیادی اصولوں پر سمجھوتہ کر چکی ہے۔
پیپلز پارٹی کے ماضی کے نظریات پر تنقید کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ جماعت، جو ہمیشہ آزادیٔ اظہارِ رائے کی حامی رہی، اس نے پیکا ایکٹ 2016 میں ترمیم کی حمایت کرکے اپنی پوزیشن تبدیل کر لی۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کی مقبولیت میں کمی کا سبب اس کے نظریات میں تبدیلی ہے۔ بھٹو کے نظریے کی جگہ حقیقت پسندی نے لے لی ہے، جس سے پارٹی اپنے روایتی حامیوں سے دور ہو گئی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں پارٹی کی مقبولیت پہلے ہی کم ہو چکی ہے، جہاں پیپلز پارٹی کا سہ رنگی جھنڈا تحریک انصاف کے دو رنگی جھنڈے سے بدل گیا ہے۔
انہوں نے سندھ میں تبدیلی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا جھنڈا کراچی میں بلند ہو چکا ہے، اور سندھ کے دیہی علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں سے تبدیلی کی پیاس مزید بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے اپنے خط میں کہا کہ سیاسی انجینئرز دن رات ایک کر کے ایک نئی پیپلز پارٹی کی تشکیل میں مصروف ہیں، لیکن عوام ان تبدیلیوں کو محسوس کر چکے ہیں۔