اسلام آباد، پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی نے منظور کر لیا۔
وفاقی وزیر رانا تنویر کی جانب سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا گیا، جسے ایوان زیریں نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے خلاف صحافیوں کی جانب سے پریس گیلری سے واک آؤٹ بھی کیا گیا۔
حکومت کی کسی بھی اتحادی جماعت نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی مخالفت نہیں کی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بل پیش کیے جانے سے قبل ہی واک آؤٹ کیا جا چکا تھا۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی قومی اسمبلی سے منظوری پر سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ارشد انصاری کا کہنا تھا ان لوگوں نے بھی وہی کام کیا جو گزشتہ برس ہتک عزت بل کے معاملے پر پنجاب حکومت نے کیا تھا۔
صحافیوں کو خانہ پوری کرنے کیلئے بلایا اور بل پاس کرلیا، آج بھی یہ بات طے تھی کہ بل کو قومی اسمبلی سے پاس کروایا جائے گا۔
صحافیوں کے مطابق حکومتی ارکان کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ کوئی میٹنگ یا مشاورت نہیں کی گئی، ہم نے کہا تھا کہ جب تک تمام صحافتی نمائندہ جماعتوں کو آن بورڈ نہیں لیں گے تو بل پیش نہیں کیا جائے گا لیکن پنجاب کی طرح ان لوگوں نے وفاق میں بھی دھوکے بازی کی۔
سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے نے کہا کہ ہم اس بل کے خلاف احتجاج کریں گے جو ہمارا آئینی حق ہے، ہم سڑکوں پر بھی جائیں گے اور عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے، تمام صحافتی تنظیمیں اس بل کے خلاف شدید احتجاج کریں گی اور 24 گھنٹوں میں تمام صحافتی نمائندہ تنظیموں سے مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
صحافیوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ترمیمی بل مسترد کر دیا۔ صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے بل کو مسترد کر دیا۔
صحافیوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مطابق پیکا ایکٹ میں ترمیم صحافی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر کی جا رہی ہیں، جوائنٹ ایکشن کمیٹی پی ایف یو جے، اے پی این ایس، سی پی این ای، ایمینڈ اور پی بی اے پر مشتمل ہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پیکا ایکٹ میں ترامیم کا مسودہ اب تک شیئر نہیں کیا گیا، حکومت اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو پاس نہ کرے۔