نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ 500 ارب ڈالر کے مصنوعی ذہانت کے منصوبے پر ایلون مسک نے شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاری کیلئے جس رقم کا وعدہ کیا گیا ہے، وہ اصل میں موجود ہی نہیں ہے، غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ تبصرہ دنیا کے امیر ترین انسان اور امریکی صدر کے درمیان فرق کی ایک غیر معمولی مثال ہیں۔
مسک نے الیکشن کی مہم پر 27 کروڑ ڈالر خرچ کرنے کے بعد نئی انتظامیہ میں ایک بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
امریکی صدر نے اے آئی منصوبے سے متعلق کہا تھا کہ اسٹار گیٹ نامی یہ منصوبہ امریکا میں مصنوعی ذہانت کے بنیادی ڈھانچے میں کم از کم 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
دنیا کے امیر ترین انسان ایلون مسک نے کہا کہ 500 ارب ڈالر کے اے آئی منصوبے کے مرکزی سرمایہ کاروں کے پاس اصل میں دولت ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سافٹ بینک کے پاس 10 ارب ڈالر سے کم محفوظ ہیں، مسک نے مزید کہا کہ میرے پاس یہ اچھی اتھارٹی ہے۔
مسک کی سائیڈ سوائپ خاص طور پر اوپن اے آئی کو نشانہ بنا سکتی ہیں، جو دنیا کا ممتاز مصنوعی ذہانت کا اسٹارٹ اپ ہے، جسے مسک نے 2018 میں چھوڑنے سے پہلے مدد بھی کی تھی۔
ٹیسلا کے سربراہ اور اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سیم آلٹمین، جووائٹ ہاؤس میں موجود تھے، ایک سنگین تنازع میں پھنس گئے ہیں، ایلون مسک نے چیٹ جی پی ٹی کی ملکیتی کمپنی کے خلاف بار بار مقدمات دائر کیے ہیں۔
اوپن اے آئی دنیا کے سب سے زیادہ قابل قدر اسٹارٹ اپس میں سے ایک ہے، لیکن مہنگی ٹیکنالوجی کو تبدیل کرنے پر کافی پیسہ خرچ کرتا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق کلاؤڈ کمپنی اوریکل کے پاس تقریباً 11 ارب ڈالر نقد اور سیکیورٹیز ہیں، سافٹ بینک کے پاس تقریباً 30 ارب ڈالر نقد ہیں، اسٹار گیٹ منصوبے میں ابتدائی طور پر 100 ارب ڈالر اور اگلے 4 سال میں 500 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کا عزم ہے۔