بھارتی اداکار سیف علی خان کی سیکیورٹی اداکار رونت رائے کی سیکیورٹی فرم کے سپرد کردی گئی ہے۔
بولی وڈ اداکار سیف علی خان کو گزشتہ روز چاقو کے حملے میں زخمی ہونے کے 6 روز بعد ممبئی کے لیلاوتی ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔ سیف علی خان کی حالت بہتر ہونے پر جب وہ ہسپتال سے باہر آئے تو مداحوں اور فوٹوگرافرز کی بڑی تعداد نے انہیں گھیر لیا۔ اس موقع پر سیف علی خان نے مسکراتے ہوئے اپنے مداحوں کا شکریہ ادا کیا۔
سیف علی خان کے گھر پہنچنے پر بھی سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات دیکھنے کو ملے، جن کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔ اس موقع پر بھارتی ٹی وی کے معروف اداکار اور سیکیورٹی ایجنسی کے مالک رونت رائے کو بھی سیکیورٹی کے انتظامات کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا گیا، جس پر سوشل میڈیا میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں۔
رونت رائے، جو ممبئی میں ایک سیکیورٹی ایجنسی کے مالک ہیں، نے سیف علی خان کی حفاظت کے لیے اپنی خدمات فراہم کی ہیں۔ ان کی ایجنسی اس سے قبل بولی وڈ کے بڑے ناموں جیسے امیتابھ بچن اور اکشے کمار کے لیے بھی سیکیورٹی فراہم کر چکی ہے۔ رونت رائے نے اس موقع پر سیف علی خان کے ساتھ ہونے کی بات کی لیکن سیکیورٹی کے انتظامات کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔
16 جنوری کی شب سیف علی خان پر ایک مبینہ بنگلہ دیشی شخص محمد شریف الاسلام شہزاد نے حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں اداکار کو چھ جگہ زخم آئے۔ حملے کے دوران چاقو ریڑھ کی ہڈی کے قریب ٹوٹ گیا، جس کے باعث سیف علی خان کا اسپائنل فلوئڈ بھی لیک ہوگیا تھا۔ بروقت طبی امداد اور سرجری کی بدولت ان کی زندگی بچا لی گئی۔
سیف علی خان کو ایمرجنسی میں رکشے کے ذریعے ہسپتال پہنچایا گیا تھا۔ رکشا ڈرائیور نے بتایا کہ وہ رات 2 بجے باندرا میں رکشا چلا رہا تھا، جب ایک خاتون نے اسے مدد کے لیے پکارا۔ ڈرائیور نے بتایا کہ وہ شخص خون سے لت پت تھا، اور وہ 8 سے 10 منٹ میں ہسپتال پہنچے۔
سیف علی خان کی اہلیہ کرینہ کپور خان نے انسٹاگرام پر ایک جذباتی پیغام میں درخواست کی کہ سیف پر حملے سے متعلق افواہیں نہ پھیلائی جائیں اور میڈیا سے ان کی رازداری کا احترام کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے خاندان کے لیے بہت مشکل وقت ہے اور وہ ابھی بھی اس واقعے کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ممبئی پولیس نے اس چاقو حملہ کیس کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آور واقعے کے بعد اپارٹمنٹ کے باغیچے میں چھپ گیا تھا، اور اس دوران سیکیورٹی گارڈز سو رہے تھے۔