جتنا مرضی ظلم کرلو، گواہی دوں گا نہ کسی کیخلاف استعمال ہوں گا:ملک ریاض

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض نے نیب کے الزامات اور حالیہ پریس ریلیز کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی دباؤ یا بلیک میلنگ کے آگے نہیں جھکیں گے۔

بحریہ ٹاؤن کے مالک اور 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عدالت کی جانب سے ’مفررو‘ قرار دئیے جانے پر اپنے ردعمل دیتے ہوئے ملک ریاض کا کہنا ہے کہ نیب کی پریس ریلیز بلیک میلنگ کا نیا مطالبہ ہے مگر وہ نہ تو کسی کے خلاف گواہی دیں گے اور نہ ہی کسی کے خلاف استعمال ہوں گے۔

latest urdu news

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘ایکس’ پر بیان میں ملک ریاض نے کہا:

"میرا کل بھی یہی فیصلہ تھا، آج بھی یہی فیصلہ ہے، چاہے جتنا مرضی ظلم کر لو، میں گواہی نہیں دوں گا۔”
"پاکستان میں کاروبار کرنا آسان نہیں، میں نے 40 سال خون پسینہ بہا کر بحریہ ٹاؤن کو عالمی معیار کی پہلی ہاؤسنگ سوسائٹی بنایا۔”
انہوں نے نیب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کی پریس ریلیز صرف بلیک میلنگ کے نئے حربے ہیں۔ ملک ریاض کے مطابق نیب جیسے ادارے کی موجودگی نے ملک میں کاروباری ماحول کو متاثر کیا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ وہ دبئی منتقل ہوئے جہاں بحریہ ٹاؤن پراپرٹیز کے نئے منصوبے کا آغاز کیا گیا ہے۔

نیب کے جاری کردہ اعلامیے میں دعویٰ کیا گیا:

  • ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں نے سرکاری اور نجی زمینوں پر ناجائز قبضہ کیا۔
  • بحریہ ٹاؤن کے نام پر کراچی، راولپنڈی، اور نیو مری میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائیں۔
  • لوگوں سے اربوں روپے کا فراڈ کیا۔

نیب نے عوام کو متنبہ کیا کہ دبئی میں بحریہ ٹاؤن کے منصوبے میں سرمایہ کاری سے گریز کریں کیونکہ ایسے اقدام کو منی لانڈرنگ سمجھا جا سکتا ہے۔

ملک ریاض نے کہا کہ "نیب کے الزامات بے بنیاد ہیں، اور ہم ہمیشہ قوانین کی پاسداری کرتے رہے ہیں۔” "دبئی کا منصوبہ نہ صرف کامیاب ہوگا بلکہ پاکستان کی پہچان بنے گا۔” "پچھلے 25-30 سال کے تمام راز ثبوتوں کے ساتھ محفوظ ہیں۔ اگر حقیقت سامنے آئی تو بہت سوں کے بھرم ٹوٹ جائیں گے۔”

ملک ریاض نے کہا کہ دبئی کی کامیابی کا راز ان کے رہنما شیخ محمد بن راشد المکتوم کا وژن اور نیب جیسے اداروں کی غیر موجودگی ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کا جینا مرنا پاکستان کے لیے ہے اور رہے گا۔

یہ تنازعہ ملک کے اندرونی کاروباری ماحول اور قانونی نظام پر سوالات اٹھا رہا ہے جبکہ دبئی میں بحریہ ٹاؤن کے منصوبے کی کامیابی پر بھی نظریں جمی ہوئی ہیں۔

latest breaking news in urdu

شیئر کریں:
frontpage hit counter