ضلع کرم کے صدر مقام پارا چنار سمیت اپر اور لوئر کرم کے 100 سے زائد دیہات ساڑھے 3 ماہ سے محصور ہیں۔
ضلع کرم کے صدر مقام پارا چنار سمیت اپر اور لوئر کرم کے 100 سے زائد دیہات ساڑھے تین ماہ سے محصور ہیں، جس سے غذائی اشیاء اور بنیادی ضروریات کی فراہمی شدید متاثر ہوئی ہے۔
پشاور سے پارا چنار جانے والے قافلے پر حملے میں 50 افراد کی ہلاکت نے علاقے میں کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ حالانکہ امن معاہدے پر دستخط ہوچکے ہیں، لیکن ٹل-پارا چنار مرکزی شاہراہ اب تک کھولی نہیں جا سکی۔
عمائدین نے افغانستان سے جڑی کرم کی سرحد کو بے امنی کی بڑی وجہ قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق مسئلے کے حل کے لیے ماضی کی غلطیوں کو نظر انداز کرنا اور فریقین کے درمیان صلح ضروری ہے۔
لوئر کرم میں شرپسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، جن کے دوران کرفیو نافذ ہے۔ سکیورٹی فورسز اور پولیس کے دستے علاقے میں تعینات ہیں، جبکہ متاثرہ علاقوں سے 20 خاندان نقل مکانی کرچکے ہیں، جن میں سے کچھ ہنگو اور دیگر رشتہ داروں کے گھروں میں منتقل ہوئے ہیں۔
غذائی اشیاء اور دیگر بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی نے عوام کی زندگی مزید دشوار بنا دی ہے۔ حکومت اور متعلقہ اداروں سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے تاکہ عوام کی مشکلات کم کی جا سکیں اور امن قائم ہو۔