شکایت سیاست دانوں سے ہے جو آئین، جمہوریت اور اصولوں پر سمجھوتہ کرلیتے ہیں، فضل الرحمٰن

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ’انہوں‘ نے ملک پر اپنی گرفت بنائے رکھنے کے لیے جمہوریت کا ڈھونگ رچا رکھا ہے، یہ چاہتے ہیں کہ اقتدار ’ان‘ کے اپنے ہاتھ میں رہے، خواہ اس کے لیے کچھ بھی کرنا پڑے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اصل شکایت سیاستدانوں سے ہے جو آئین، جمہوریت اور اصولوں سے سمجھوتہ کر لیتے ہیں، دراصل اقتدار کی اصل طاقت انہی کے ہاتھوں میں ہے، جبکہ ہم صرف پارلیمنٹ میں بیٹھے رہتے ہیں۔

latest urdu news

ملک پر اپنی گرفت مضبوط رکھنے کے لیے کچھ لوگ جمہوریت کا بہانہ بنا رہے ہیں۔ ان کا مقصد صرف اقتدار اپنے ہاتھ میں رکھنا ہے، چاہے اس کے لیے کچھ بھی کرنا پڑے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جب ایسے حالات ہوں تو عوام کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ عوام کا مذاق اُڑایا جا رہا ہے، اور اگر ایسا ہو تو عوام انہیں جواب کیوں نہ دیں؟ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جب ان پر تنقید کی جاتی ہے یا مذاق اُڑایا جاتا ہے تو ناراض ہو جاتے ہیں، لیکن ہم اپنے موقف پر مضبوطی سے قائم ہیں اور قائم رہیں گے۔ 2018 کے انتخابات میں بھی ہم نے یہی موقف اپنایا تھا اور ہم ایسے افراد سے مذاکرات نہیں کریں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مارشل لا کی مدتیں بھی مکمل ہو جاتی ہیں، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا 2024 کے عام انتخابات درست طریقے سے ہوئے تھے؟ کیا موجودہ حکمرانوں کے پاس عوام کا اصل مینڈیٹ ہے؟

بلوچستان میں نادرا نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر حلقہ پی پی 7 کے ووٹوں کی جانچ پڑتال کی، جس کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صرف 2 فیصد ووٹوں کی تصدیق کی جا سکی، جبکہ 98 فیصد ووٹوں کا کوئی سراغ نہیں مل سکا کہ یہ کہاں سے آئے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اسی طرح پی پی 45 میں جیتنے والے امیدوار نے کسی بھی پولنگ اسٹیشن سے کامیابی حاصل نہیں کی، یہ واقعی ایک مذاق ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آخر اسٹیبلشمنٹ یا حکمرانوں کو مدارس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا کیا جواز ہے؟ کیوں وہ ہر صورت مذہبی طبقے کو اپنے مخالف کے طور پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں؟ مدارس اپنے تعلیمی نظام میں کسی بھی قسم کی مداخلت کو قبول نہیں کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے انہیں اعتماد میں نہیں لیا، اور انہیں اس بات کا کوئی علم نہیں کہ پی ٹی آئی کیا کہہ رہی ہے اور کیا کر رہی ہے۔

latest breaking news in urdu