فوجی عدالت میں فیصلہ کون لکھتا ہے؟ آئینی بینچ کا وزارت دفاع سے سوال

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد، سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کے کیس میں جسٹس مسرت ہلالی نے وزارت دفاع کے وکیل سے کہا اس نکتے کی وضاحت کریں کہ فوجی عدالت میں فیصلہ کون لکھتا ہے؟

سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ کر رہا ہے، سماعت کے دوران وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے۔

latest urdu news

دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل کی جانب سے ریمارکس دیے گئےکہ آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے، فوجی افسران کو بنیادی حقوق اور انصاف ملتا ہے یا نہیں ہم سب کو مدنظر رکھیں گے۔

جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا ہے کہ اس نکتے پر بھی وضاحت کریں کہ فوجی عدالت میں فیصلہ کون لکھتا ہے؟ میری معلومات کے مطابق کیس کوئی اور سنتا ہے اور سزا و جزا کا فیصلہ کمانڈنگ افسر کرتا ہے، جس نے مقدمہ سنا ہی نہیں وہ سزا و جزا کا فیصلہ کیسے کرسکتا ہے؟ اس پر وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ فیصلہ لکھنے کے لیے جیک برانچ کی معاونت حاصل ہوتی ہے۔

جسٹس مسرت نے سوال کیا اگر کسی اور ملک میں ایسا ٹرائل ہوتا ہے تو جج کون ہوتا ہے؟ اس موقع پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا پوری دنیا میں کورٹ مارشل میں آفیسر ہی بیٹھتے ہیں جبکہ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ کورٹ مارشل میں بیٹھنے والے افسران کو ٹرائل کا تجربہ ہوتا ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا ایک آرمی چیف کے طیارے کو ایئرپورٹ کی لائٹس بجھا کر کہا گیا ملک چھوڑدو، اس واقعے میں تمام مسافروں کو خطرے میں ڈالا گیا، اس ایک واقعے کے باعث ملک میں مارشل لا لگ گیا مگر پھر بھی فوجی عدالت میں نہیں چلا، اس پر وزارت دفاع کے وکیل نے کہا کہ ہائی جیکنگ آرمی ایکٹ میں درج جرم نہیں، اسی لئے وہ ٹرائل فوجی عدالت میں نہیں چل سکتا تھا۔

جسٹس مندوخیل کا کہنا ہے کہ مجھے 34 سال اس شعبہ میں ہوگئے مگر پھر بھی خود کو مکمل نہیں سمجھتا، کیا اس آرمی افسر کو اتنا تجربہ اور عبور ہوتا ہے کہ سزائے موت تک سنادی جاتی ہے، اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری ٹرائل کے طریقہ کار کو دلائل کے دوسرے حصے میں مکمل بیان کرونگا۔

سماعت کے آخر میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ 9 مئی واقعات میں کُل ملزمان 5 ہزار کے قریب تھے، فوجی عدالت لے جائے گئے105 ملزمان کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے شواہد ہیں۔

بعد ازاں آئینی بینچ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

latest breaking news in urdu