لاہور، جماعت اسلامی کی جانب سے بجلی کی قیمتوں کے خلاف 17 جنوری کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کر دیا گیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ اڑان پاکستان اور سٹاک ایکسچینج کا انڈیکس بہتر ہونے کی خوشخبری وزیراعظم تو دے رہے ہیں لیکن پٹرول و کھانے پینے کی اشیاء کیوں کم نہ ہوئیں، معاشی حالات بد سے بدترین ہوتے چلے جا رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آئی پی پیز کا مسئلہ جماعت اسلامی نے اٹھایا ہے، دھرنوں و احتجاج سے پانچ آئی پی پیز بند کرنے اور 18 سے بات چیت کا دعویٰ کیا گیا، آئی پی پیز بند ہونے کے باوجود بجلی کے بل کم کیوں نہیں ہو رہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت صرف اعلانات کرتی ہے بجلی کی قیمتیں کم نہیں کرتی، فیصلہ کیا ہے کہ اپنی احتجاجی تحریک کو ازسرنو شروع کریں، بجلی مہنگی ہونے پر لوگ سولر پر منتقل ہو رہے ہیں، بجلی کی پیداوار کا بحران آ رہا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ خواہش ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوں، مذاکرات کے معاملے پر لوگوں کا عدم اعتماد تب ہوتا ہے جب تحریری فیصلہ کچھ اور بات چیت الگ ہو، عمران خان کو رہا ہونا چاہیے آئین و قانون کے مطابق فیصلے ہونے چاہئیں۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپو ر نے کہا کہ آبادی بڑھ گئی ہے لیکن صوبوں کی تعداد نہیں بڑھائی جا رہی، یہاں لوگ اپنی بادشاہت قائم کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہمیں اللہ کو جواب دینا ہے، یہ سوچ پیدا کرنی ہوگی، ہم نے کشکول کو توڑنا ہے جس کے لیے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا۔